فلسطینی شہر یروشلم میں صدیوں پرانی آتشی تقریب کا انعقاد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛رائٹرز)

ایسٹر کے موقع پر یروشلیم کے تاریخی گرجا گھر میں ہزاروں عیسائیوں نے صدیوں پرانی آتشی تقریب کا انعقاد کیاگیا، خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب پر چڑھایا گیا تھا ۔

یہ موم بتیاں جلانے کا آغاز اندھیرے  میں کیا جاتا ہے ،چرچ کا  سربراہ مقدس ایڈیکول میں داخل ہوتا ہے وہ دو روشن موم بتیاں لے کر آگے آتا ہے۔ اسکی  موم بتی سے دوسری موم بتیاں جلائی جاتی ہیں اور پھر چاروں طرف اآگ کا منظر بن جاتا ہے۔

آرتھو ڈوکس مسیحیوں  کے عقائد کے مطابق  یہ آگ نما روشنی ایڈیکول کے اندر سے ایک معجزے کی صورت نکلتی ہے۔ یہ ایڈیکیول حضرت عیسیٰ کو صلیب دینے کی کوشش والی جگہ پر ہی بنایا گیا۔

اس تقریب کی وجہ سے حادثے کے بھی خطرات نمایاں رہتے ہیں۔1834 میں اس اندھیرے والے چرچ میں مقدس آگ سے بچنے کی کوشش میں ایک خوفناک بھگدڑ مچ گئی تھی۔ جس کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 400 مسیحی مارے گئے تھے۔

رواں سال  اسرائیلی فوج نے اس وجہ کو بنیاد بناتے ہوئے اس سال اس قدیمی آتشیں تقریب کے شرکاء کو کم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ اس پر گرجا گھر کے رہنماؤں نے سخت احتجاج کیا ہے کہ یہ مذہبی معاملات میں اسرائیلی مداخلت ہے۔

ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کی بھاری نفری کے باوجود ہزاروں مسیحیوں کو فوجی چوکیوں سے گزرنے دیا گیا ہے۔ اس دوران اسرائیلی سیکیورٹی فورسز اور مسیحی عورتوں کے درمیان جھڑپیں بھی سامنے آئیں۔

Related Posts