کیا عمران خان اپنی حکومت کے خلاف ’غیر ملکی سازش‘ ثابت کرپائیں گے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا عمران خان اپنی حکومت کے خلاف ’غیر ملکی سازش‘ ثابت کرپائیں گے؟
کیا عمران خان اپنی حکومت کے خلاف ’غیر ملکی سازش‘ ثابت کرپائیں گے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

10 اپریل کے دن عمران خان پاکستان کی تاریخ کے پہلے وزیر اعظم بن گئے جو پارلیمانی عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اپنے منصب سے محروم ہوئے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء عمران خان اور ان کی پارٹی کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ان کی حکومت کو گرانے کے پیچھے ”غیر ملکی سازش“ کارفرما تھی۔

تاہم، ڈی جی آئی ایس پی آر کی کل کی پریس بریفنگ کے بعد افواہوں نے دم توڑ دیا ہے اور سیاسی طور پر پھیلی ہوئی بے چینی کا خاتمہ ہوا ہے۔

غیر ملکی سازش:

مارچ کے شروع میں، عمران خان جب اُس وقت وزیر اعظم تھے، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اپوزیشن کا عدم اعتماد کا اقدام ایک مبینہ ”غیر ملکی فنڈڈ سازش” کا حصہ ہے جو ان کی حکومت کے خلاف پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بیرون ملک سے متاثر کرنے کے لئے رچی گئی تھی۔.

انہوں نے یہ الزامات اپنی پارٹی کے امر بل معروف کے عنوان سے پاور شو میں لگائے اور اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ایک ”تاریخی” جلسے کا انعقاد کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ بیرون ملک سے ہماری خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہونے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ہم مہینوں سے اس سازش سے باخبر ہیں۔ ہم ان لوگوں کے بارے میں بھی جانتے ہیں جنہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کیا لیکن وقت بدل گیا ہے۔ یہ ذوالفقار علی بھٹو کا دور نہیں ہے۔ بعد ازاں عمران خان نے اپنی زبان سے دھمکی آمیز خط کے پیچھے امریکہ کا نام ظاہر کیا۔

عمران خان کے مطابق، امریکیوں نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا کیونکہ انہوں نے فروری کے آخر میں ماسکو کا دورہ منسوخ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو فون کرکے اسلام آباد سے دورہ منسوخ کرنے کا کہا تھا۔

3 اپریل کو، جیسے ہی یہ واضح ہو گیا کہ منتخب اراکین اسمبلی انہیں معزول کرنے کے لیے تیار ہیں، انہوں نے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی کوشش کی جسے کچھ لوگوں نے ”سویلین بغاوت” کہا ہے۔ لیکن یہ کام نہیں کیا،اس کے بعد کے دنوں میں، سپریم کورٹ نے اسمبلی کو بحال کرکے اور دوبارہ عدم اعتماد کے ووٹ کا حکم دے کر اس کوشش کو ناکام بنا دیا، جو آخر کار ان کے زوال کا باعث بنا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان:

میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ 2 روز پہلے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ہوئی، کانفرنس میں سکیورٹی، انٹیلی جنس سے متعلق بریفنگ دی گئی، پاک فوج اور متعلقہ ادارے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خط کے حوالے سے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیہ میں وضاحت کرچکے، پاکستان کیخلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پاکستان میں اب دوبارہ کبھی مارشل لاء نہیں لگے گا، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا ذکر نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان خبروں کو بھی مسترد کر دیا کہ آرمی چیف نے ووٹنگ سے قبل اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات کی تھی، اور ساتھ ہی ایک کہانی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ عمران خان کی حکومت جانے والے چند گھنٹے قبل انہوں نے عمران خان سے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

مداخلت بمقابلہ سازش؟

پاک فوج کے ترجمان نے واضح کہا کہ نیشنل سیکورٹی کونسل کے اعلامیے میں سازش کا ذکر نہیں ہے، اس بیان کے بعد پاکستانیوں کو دو الفاظ پر بحث کرتے ہوئے پایا گیا کہ ”سازش اور مداخلت“۔

سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ این ایس سی کے بیان میں ’مداخلت‘ کا لفظ شامل ہے۔

مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ این ایس سی کے بیان میں عدم اعتماد کے ووٹ کا کوئی حوالہ نہیں ہے، اس لیے عدم اعتماد کے ووٹ کے خلاف قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو جواز فراہم کرنے کے لیے اس بیان سے فائدہ اٹھانا گمراہ کن تھا۔

خط کی تحقیقات:

وزیراعظم بننے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں شہباز شریف نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ وہ جلد از جلد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہیں گے کہ وہ غیر ملکی سازش کے ثبوت پیش کریں۔ شہباز شریف نے کہا کہ الزامات درست ثابت ہوئے تو عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف پر الزام لگایا کہ وہ ملک میں ڈرامہ رچا رہی ہے اور مبینہ غیر ملکی خط پر جھوٹ بول رہی ہے۔

Related Posts