آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 3سال کی توسیع کی نئی سمری منظور کرلی گئی ہے، وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے سمری متفقہ طور پر منظور کی۔

وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں حکومت کی قانونی ٹیم نے وزیراعظم کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹیفکیشن کی معطلی سے متعلق بریفنگ دی جس کے بعد وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے سمری پر دستخط کیے جس کے بعد سمری منظوری کیلئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کر دیا گئی۔

اس سے قبل عدالتِ عظمیٰ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا سرکاری نوٹیفیکیشن معطل کردیا تھا جبکہ درخواست گزار کی طرف سے درخواست واپس لینے کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی تھی۔

چیف جسٹس کا مقدمہ کیس سماعت کے دوران کہنا تھا کہ قواعد میں آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع یا دوبارہ تقرری کا اختیار نہیں ہے۔حکومت کو صرف آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ معطل کرنے کا اختیار حاصل ہے جبکہ آرمی چیف ابھی ریٹائر نہیں ہوئے جبکہ عدالت نے یہ بھی اعتراض اٹھایاکہ کابینہ کے 14 اراکین نے اب تک آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع پر مثبت جواب نہیں دیا جبکہ 25 رکنی کابینہ میں سے صرف 11 نے فیصلے کی توثیق کی، کیا ان کی خاموشی کو ہاں سمجھ لیا گیا؟۔

واضح رہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا اختیار صدرِ مملکت کو حاصل ہے،یہ سوالات بھی اپنی جگہ اہم ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اور صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے نزدیک آرمی چیف کی ملازمت کو توسیع دینے کی کیا اہمیت تھی؟ اور اب سپریم کورٹ کے حکم کے تحت صدر اور وزیر اعظم جیسے معتبر عہدوں کی طرف سے آنے والے حکم کو معطل کیوں کیا گیا؟ اس کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال 19 اگست کو آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی منظوری دی جس کے تحت 2019 سے 2022ء تک جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپنے عہدے پر رہتے ہوئے پاک فوج کی سربراہی کا فریضہ سرانجام دینا تھا۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی وجہ خطے کی سیکورٹی صورتحال بتائی گئی جبکہ جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبرکو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے تھے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع سے فوج میں اعلیٰ سطح پر ترقیوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا جبکہ پاک فوج میں دو لیفٹیننٹ جنرلز کی ترقیاں متوقع تھیں جنہیں آرمی چیف کے اپنے عہدے پر برقرار رہنے کے باوجود جنرل کی حیثیت سے ترقی دے دی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت نہیں کی بلکہ یہ اعتراض اٹھایا ہے کہ حکومت نے مدتِ ملازمت میں توسیع کے لیے آئینِ پاکستان میں طے شدہ طریقہ کار کی پیروی نہیں کی، نہ ہی اس کی کوئی معقول وجہ بیان کی۔وزیر اعظم نے خود آرڈر پاس کرکے موجودہ آرمی چیف کو ایک سال کی توسیع دی تھی جبکہ اس معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے میں صدرِ مملکت ہی اختیار رکھتے ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی وجوہات درست ہیں تو عدالتی فیصلے میں بھی کوئی سقم نہیں جس کے تحت مدتِ ملازمت کا نوٹیفیکیشن معطل کیا گیا ۔اس کی وجوہات قانونی سقم، وزیر اعظم عمران خان اور صدر عارف علوی کی جانب سے درست اور قانونی طریقہ کار کا اختیار نہ کیا جانا یا اٹارنی جنرل کی طرف سے مقدمے کا دفاع صحیح طور پر نہ کرسکنا قرار دیا جاسکتا ہے۔

Related Posts