وزیر خارجہ کی سالگرہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گزشتہ روز یعنی 21 ستمبر کو ملک کے کمسن ترین وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سالگرہ منائی جانی تھی، تاہم پیپلز پارٹی نے سیلاب زدگان سے اظہارِ یکجہتی کیلئے چیئرمین پی پی پی کی سالگرہ کی تقریبات منسوخ کردیں۔

پیپلز پارٹی رہنما نیر حسین بخاری نے آج سے 2 روز قبل یعنی بلاول بھٹو زرداری کی سالگرہ سے 1 دن پہلے یہ اعلان کیا کہ پارٹی تنظیمیں چیئرمین بلاول بھٹو کی سالگرہ پر سیلاب زدگان سے یکجہتی کا اظہار کریں گی۔ 

بدھ کے روز بلاول بھٹو زرداری نے زندگی کی 34 بہاریں دیکھنے کا سنگِ میل عبور کیا جو اپنے والد یعنی سابق صدر و شریک چیئرمین پی پی پی کے ہمراہ ملک کی اہم ترین سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت میں وزیرِ خارجہ کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔

جو شخص جتنا مشہور ہوتا ہے، اسے اسی اعتبار سے لوگوں کی آراء، اچھی بری تنقید، تجاویز، مشورے اور طرح طرح کی باتیں سننی پڑتی ہیں۔ مثلاً کچھ لوگ اگر یہ کہتے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے ہونے کی وجہ سے سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا ہوئے ہیں تو کچھ لوگ اس بات کا بھی اعتراف کرتے ہیں کہ بلاول نے اپنی زندگی میں بہت سی سختیاں سہی ہیں۔

آج سے کم و بیش 15سال قبل ہمارے جواں سال وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا سانحہ دیکھا جسے ہم بے نظیر بھٹو کی شہادت سے موسوم کرسکتے ہیں اور ان کے والد آصف علی زرداری نے طویل عرصہ جیل میں گزارا جس سے بلاول کی شخصیت پر یقیناً منفی اثرات مرتب ہوئے ہوں گے۔

پاکستانی میڈیا میں گزشتہ روز یہ خبر بھی سامنے آئی کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نیو یارک میں دنیا کے نوجوان وزرائے خارجہ کی کانفرنس کی صدارت کی جس میں کینیڈا، چیک ری پبلک، ہنگری، قطر، سربیا اور دیگر ممالک کے نوجوان وزرائے خارجہ شریک ہوئے تھے۔

کانفرنس میں عالمی برادری کو درپیش مسائل کے حل پر بات چیت ہوئی۔ اس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں امن و ترقی کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ آئندہ نسلوں کیلئے مساوی معاشی حقوق کی بھی جدوجہد کریں گے۔

آج سے 3 روز قبل جب بلاول بھٹو زرداری اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شریک ہونے کیلئے نیو یارک پہنچے تھے تو اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم سمیت دیگر حکام نے بلاول بھٹو زرداری کا استقبال کیا جبکہ اس دوران وزیر اعظم بھی نیو یارک میں موجود ہیں۔ 

تشویشناک بات یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے دور میں ہی پاکستان پر سیلاب کی آفت آئی جس میں 1 ہزار 500 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور سیکڑوں کلومیٹر طویل سڑکوں کو بری طرح نقصان پہنچا۔

بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ قیادت سندھ حکومت صوبے  میں سیلاب زدگان کی مدد کیلئے کوشاں ہے تاہم سیلاب سے ہونے والا نقصان اتنا زیادہ ہے کہ حکومت کو برملا اس بات کا اعتراف کرنا پڑا ہے کہ لاکھوں خاندانوں کو کھانا پہنچانے کے باوجود بے شمار لوگوں تک تاحال مدد پہنچ نہیں سکی۔

اگر آپ کو یاد ہو تو عوام سے روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بھی کیا اور آج بھی سندھ کا غریب شہری روٹی، کپڑے اور مکان کیلئے پریشان نظر آتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جواں سال وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری عوام کی حالتِ زار پر توجہ دیتے ہوئے غریب سیلاب زدگان کے مسائل کا ازالہ کریں۔ 

Related Posts