کراچی: انسداد دہشتگردی خصوصی عدالت نے پاکستان مخالف نعروں، میڈیا ہاس پر حملے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور دہشتگردی کے مقدمات میں مدعی مقدمہ کا بیان قلمبند کرلیا۔ آئندہ سماعت ملزمان کے وکلا کو جرح کریں گے۔
کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو ایم کیو ایم رہنماں کیخلاف پاکستان مخالف نعروں، میڈیا ہاس پر حملے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور دہشتگردی کے 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ سربراہ تنظیم بحالی کمیٹی فاروق ستار، عامر خان، شاہد پاشا، قمر منصور اور گلفراز خٹک و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ پولیس افسر مدعی مقدمہ عبد الغفار عدالت میں پیش ہوا۔
مدعی مقدمہ عبد الغفار نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ 22 اگست والے روز ملزمان نے نجی چینل پر دھاوا بولا۔ ملزمان نے نجی چینل کے دروازے توڑنے کے لئے فائرنگ کی۔ ملزمان کی فائرنگ سے انھیں کا کارکن جاں بحق ہوا۔ تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں کیس پراپرٹی بھی پیش کردی کیس پراپرٹی میں جلی ہوئی سوزوکی، موٹر سائیکل، ٹنڈے و دیگر اشیا شامل تھی۔
آئندہ سماعت پر ملزمان کے وکلا مدعی مقدمہ کے بیان پر جرح کریں گے۔ عدالت نے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی۔ پولیس کے مطابق مدعی مقدمہ عبدالغفار جائے حارثہ کے وقت ایس ایچ او تھانہ آرٹلری تھے۔ ملزمان کیخلاف تھانہ آرٹلری میں دو مقدمات درج ہیں۔ ملزمان کیخلاف سرکار کی مدعیت میں مقدمات درج ہیں۔
کیس میں عدالت بانی ایم کیو ایم سمیت 8 ملزمان کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔ 22 اگست 2016 کو ایم کیوایم کارکنوں کی ہنگامہ آرائی کے دوران ایک شخص جاں بحق اور کئی افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کا شعبہ صحت اور طب بحران کا شکار ہے۔ وفاقی حکومت نے پی ایم ڈی سی کا ادارہ ایک آرڈیننس کے ذریعے اڑا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نفرت انگیزتقاریرکیس، بانی ایم کیوایم الطاف حسین کی ضمانت میں پھرتوسیع