مجموعی طور پر دیکھا جائے تو عوام اس وقت مصنوعی مہنگائی کی زد میں ہیں، حکومت کی جانب سے عوام کو دی جانے والی مختلف اشیاء پر سبسڈی کا براہ راست فائدہ عوام تک نہیں پہنچ پا رہا، نچلی سطح پر کی جانے والی من مانیوں کے باعث حکومت کی جانب سے کئے گئے اچھے فیصلوں کے ثمرات سے عوام کوسوں دور ہیں، دکاندار حکومتی پرائس لسٹوں کو کسی خاطر میں نہیں لا رہے، جس کی وجہ سے عام آدمی براہ راست متاثر ہورہا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوتی جارہی ہے اب افراط زر 5.8 سے کم ہوکر 5 اعشاریہ 7 فیصد رہ گیا ہے۔ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوتی جارہی ہے، مہنگائی کی شرح آج پی ٹی آئی حکومت کی تشکیل سے پہلے کی شرح سے کم ہے۔وفاقی وزیر نے مہنگائی کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ جولائی 2018 پی ٹی آئی حکومت کی تشکیل سے قبل سی پی آئی 5.8 فیصد اور کور 7.6 فیصد تھا۔ لیکن اب افراط زر5.7 فیصد اور کور 5.4 فیصد ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی معاشی ٹیم کو چوکنا رہنے اور مہنگائی کنٹرول رکھنے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی شعبے کے حوالے سے مزید اچھی خبریں آ رہی ہیں، مہنگائی میں کمی کی ہماری کوششیں بہترین نتائج لارہی ہیں۔سی پی آئی اور بنیادی افراط زر اگست 2018 سے بھی پہلے والی سطح پر آگئے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی معاشی ٹیم کو چوکنا رہنے اور مہنگائی کنٹرول رکھنے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران گھی، تیل اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، منافع خوروں کی جانب سے از خود مختلف اشیاء کی قیمتیں بڑھا دینا عام سی بات ہوگئی ہے، پہلے تو یہ اضافہ مہینوں میں کیا جاتا تھا، مگر اب کسی خوف کو خاطر میں لائے بغیر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں۔ منافع خوروں کو پتہ ہے کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی تو ہونی نہیں ہے، شہری انتظامیہ اس تمام صورتحال کے سامنے بے بس ہوگئی ہے اور کوئی بھی ایکشن لینے سے قاصر ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اثر بھی عام اشیاء کی قیمتوں پر پڑتا ہے، اس لئے مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کو سخت فیصلے لینے ہوں گے، کیونکہ جب تک ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف قانون حرکت میں نہیں آئیگا تو وہ اسی طرح اپنی من مانیاں جاری رکھیں گے اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گااور اس سے عام آدمی متاثر ہوگا۔