بارہ ارب روپے تنخواہ پانے والا اسٹار اور مسجد کی صفائی!

مقبول خبریں

کالمز

zia-2-1
مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچا کر الزام ایران پر ڈالنے کی تیاری؟
"Conspiracies of the Elites Exposed!"
امراء کی سازشیں بے نقاب!
zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اس کی تنخواہ چالیس ملین یورو (تقریباً چونتیس ملین پاؤنڈ) ہے۔ پاکستانی روپے میں12778039864یعنی بارہ ارب، ستتر کروڑ، اسّی لاکھ، انتالیس ہزار، آٹھ سو چونسٹھ روپے۔

یہ رقم ہفتہ وار تقریباً769231یورو(234573000روپے)بنتی ہے اور یومیہ110603یورو یعنی33635694(تین کروڑ،چھتیس لاکھ، پینتیس ہزار روپے) اگر یہ اپنی ملازمت کو معاہدے کے مطابق پورا کرتا ہے تو وہ 2027ء تک تقریباً136ملین پاؤنڈ (49.51 ارب روپے) کمائے گا۔  اس تنخواہ کا مطلب ہے کہ یہ دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ پانے والے لوگوں میں شامل ہیں، خاص طور پر سعودی عرب میں۔ یہ اس کے کیریئر کا سب سے بڑا مالی معاہدہ ہے، جو اس کی پیشہ ورانہ کی کامیابیوں کا عکاس ہے۔ دولت، عزت اور شہرت کے اوج ثریا پر پہنچنے کے باوجود یہ نوجوان مسجد کے باتھ روم دھوتا ہے۔ یہ کوئی مبالغہ نہیں، بلکہ حقیقت اور سچی داستان ہے سینیگال کی قومی ٹیم کے کپتان اسٹار فٹ بالر سادیو مانی کی۔ جو پہلے معروف برطانوی فٹ بال کلب لیور پول (Liverpool) سے وابستہ تھے۔ پھر جرمنی کے سب سے کامیاب کلب بائرن میونخ (Bayern Munich) کا حصہ بن گئے اور 2023ء میں سعودی فٹ بال کلب النصر نے ان کی خدمات حاصل کی ہیں۔ یہ براعظم افریقہ کے سب سے بہترین کھلاڑی ہیں اور اپنے ملک کو افریقی چیمپئن بنانے والے اسٹار بھی یہی ہیں۔ فٹ بال کی تاریخ میں تیز ترین ہیٹرک کا اعزاز انہیں حاصل ہے۔ انہیں لیور پول کلپ نے 34 ملین پاونڈز میں خریدا تھا۔ کچھ عرصہ پہلے بائرن نے ان سے 35.1 ملین یورو کا معاہدہ کیا۔ اب 60 ملین یورو میں النصر سے معاہدہ کیا ہے۔ سادیو مانی لیور پول سے ہر ہفتے ایک لاکھ یورو کی تنخواہ لیتے تھے۔ مگر اس کے باوجود لیور پول کی مسجد اور اس کے ٹوائلٹ کی صفائی کو اپنا معمول بنا رکھا تھا تاکہ کہیں اس دولت، عزت اور شہرت کی وجہ سے ان کے دل میں تکبر پیدا نہ ہو۔ سادیو مانی بہت ہی نرالے آدمی ہیں اور گراس روٹ لیول بلکہ انتہائی غربت اور ایکسٹریم پورٹی لیول سے بام عروج تک سفر کرنے والے اس نوجوان کی داستان بھی نہایت نرالی ہے۔
سادیو مانی کا کہنا ہے کہ وہ ایک باعمل مسلمان ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور اسے بہت زیادہ پسند کیا گیا۔ اس فوٹیج میں سینگالی فٹ بالر کو لیور پول کی مسجد ”الرحمۃ“ کے ٹوائلٹ کی صفائی کرتے دیکھا گیا۔ جب لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ مسجد کے ٹوائلٹ کی صفائی کرنے والا شخص 30 سالہ اسٹار فٹ بالر ہے، تو حیران رہ گئے۔ سادیو مانی کا تعلق سینیگال کے شہر بامبالی کے ایک غریب گھرانے سے ہے۔ ان کے والد ایک مسجد میں پیش امام تھے۔ انہوں نے اپنے علاقے ہی میں پرورش پائی۔ مانی کے والد بہت زیادہ غریب تھے۔ پھر ایک دن جب مانی 7 سال کے تھے تو ان کے والد مناسب طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔ اس کے بعد مانی کے چچا نے ان کی کفالت اور سرپرستی کی۔ کلب میں شمولیت کیلئے وہ گھر سے دور دوسرے شہر چلے گئے، وہاں جب وہ ایک فٹ بال کلب میں پہلی بار ٹرائل دینے کے لیے قطار میں لگے تو اپنی باری آنے پر رجسٹریشن فارم پُر کرنے والے نے اسے اوپر سے نیچے تک دیکھا اور کہا تم ان گھسے پٹے کپڑوں اور جوتوں کے ساتھ فٹبال کھیلو گے؟ مانی نے جواب دیا میں اپنے پاس دستیاب سب سے بہترین کپڑے اور جوتے پہن کر آیا ہوں اور مجھے یقین ہے آپ جب مجھے کھیلتا ہوا دیکھیں گے تو آپ میرے لباس کو بھول جائیں گے اور پھر اس دن کے بعد جو کچھ ہوا وہ تاریخ کے سنہری اوراق کا حصہ بن گیا، اس ٹرائل کے بعد مانی نے اس موقعے کو انتھک محنت سے اپنے حق میں کیا اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، کامیابیوں پر کامیابیاں سمیٹتے ہوئے انہوں نے وہ عروج حاصل کیا جو لاکھوں لوگوں کا مرتے دم تک خواب ہی رہتا ہے۔ مانی کو بچپن سے فٹ بال کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ انہوں نے 3 برس کی عمر میں ہی کھیلنا شروع کیا تھا۔ ان کی قسمت کا ستارہ اس وقت چمک اٹھا، جب ملکی سطح پر ہونے والے ایک ٹورنامنٹ میں انہوں نے بہترین کارکردگی دکھا کر سینگال فٹ بال ایسوسی ایشن کی توجہ حاصل کر لی۔

پھر 2002ء کے جاپان ورلڈ کپ میں انہیں سینیگال ٹیم کا حصہ بنا کر بھیجا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مانی کے خاندان والے ان کے کھیلنے سے متفق نہیں تھے۔ یہ دینی گھرانا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ مانی دینی تعلیم حاصل کرکے عالم بنیں اور خود کو دین کی دعوت و تبلیغ کے لئے وقف کریں۔ تاہم مانی کے چچا کا اصرار تھا کہ وہ کھیل جاری رکھ کر فٹ بال کی دنیا میں نام پیدا کر سکتا ہے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ جب مانی سینگال کے کسی کلب میں شمولیت کیلئے دارالحکومت ڈاکار جانے لگے تو اہل خانہ کے پاس کرائے کے پیسے نہیں تھے۔ گھر والوں نے کچھ اناج وغیرہ فروخت کرکے ان کیلئے کرائے کا انتظام کیا۔ غربت کی وجہ سے ان کے کپڑے اور جوتے پھٹے ہوئے تھے۔ ان چیزوں کو دیکھ کر وہاں مانی کا خوب مذاق اڑایا گیا اور کہا گیا ان جوتوں کے ساتھ تم کھیلو گے؟ مانی نے کہا کہ مجھے ایک مرتبہ اپنی قسمت آزمانے دو۔ ناکام ہوا تو واپس گاؤں چلا جاؤں گا۔ پھر امتحان میں وہ کامیاب ہوگئے اور انہیں کلب کا حصہ بنایا گیا۔ پھر وہ قومی ٹیم تک پہنچ گئے اور یورپی کلبوں نے انہیں ہاتھ ہاتھ لے لیا۔ اب وہ ارب پتی ہیں۔ 22 ملین یورو کے مالک۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ میری زندگی کا مقصد عیش و عشرت کا سامان اکٹھا کرنا نہیں، بلکہ میں اپنی زائد آمدنی خیرات کرتا ہوں، مجھے احساس ہے کہ بھوک کیسے ستاتی ہے، میں بھوکا رہا ہوں، مجھے ننگے پیر چلنا پڑا ہے، میں اپنی اوقات نہیں بھلا سکتا۔ برطانوی جریدے دی سن کے مطابق مانی فٹ بال کی تاریخ کے سب سے منکسر المزاج، متواضع اور عاجزی والے کھلاڑی ہیں۔ ایک مرتبہ انہیں ایک مزدور کے ساتھ پانی کی بوتلوں کے کریٹ اٹھاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ ان کا تواضع و انکسار ہی ہے کہ وہ مسجد کے باتھ روم دھوتے ہیں۔ ہفتہ وار ایک لاکھ یورو سیلری لینے کے باوجود وہ پرتعیش گاڑی نہیں رکھتے۔ والد کی امامت کے باعث ان کا مسجد سے تعلق بچپن ہی میں قائم ہو گیا تھا۔ پھر 2016ء میں سادیو مانی نے اپنے آبائی علاقے میں ایک مسجد اور مدرسے کی تعمیر کیلئے 2 لاکھ پاؤنڈ کی رقم عطیہ کی تھی۔ اب یہ مسجد تعمیر ہو چکی ہے۔ افریقی کپ کے میچ میں شرکت کیلئے جب مانی وطن آئے تو انہوں نے اس مسجد و مدرسے کا دورہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ ایک اسپتال بھی قائم کر چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ مانی کا چیک اپ کیلئے جرمنی کے ایک اسپتال جانا ہوا۔ وہاں ایک پریشان حال فیملی کو دیکھ کر مانی کے قدم رک گئے۔ مسئلہ پوچھا تو معلوم ہوا کہ ان کا بچہ زیر علاج ہے اور وہ اخراجات کے حوالے سے پریشان ہیں۔ ہاتھ میں تسبیح اور زبان پر ذکر کرتے اسٹار نے اسپتال انتظامیہ کو لکھ کر دے دیا کہ اس بچے کا بھرپور علاج کرو اور سارے مصارف میرے ذمے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے: ایک فٹ بالر جو میدان کے علاوہ باہر دیگر لوگوں کی فکر کرتا ہے، نہایت قابل داد ہے۔ اپنی حقیقت کو یاد رکھنا ہی اصل انسانیت ہے۔ انسان اپنے مال کو اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتا ہے۔ موت کے بعد سب کچھ یہیں رہ جاتا ہے۔ انسان زندگی میں بہت کچھ کر سکتا ہے۔ مانی نے سال 2005ء سے 13 سال کی عمر میں لیور پول کا میلان کے ساتھ فائنل مقابلہ دیکھا تھا اور بعد میں وہ اس ٹیم میں اسٹار کی حیثیت سے کھیلنے لگے۔

ڈیلی میل کے مطابق مانی بہت زیادہ دیندار کھلاڑی ہیں، نماز قضا نہیں کرتے، شراب و دیگر خرافات سے دور رہتے ہیں۔ ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ وہ جب بھی گول اسکور کرتے ہیں تو سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔ گویا یہ بھی دین کی دعوت کا ایک طریقہ ہے، جسے دیکھ کر شائقین فٹبال کو اسلام کے بارے میں جاننے اور تحقیق کرنے کا تجسس پیدا ہوتا ہے۔ سعودی کلب النصر نے رونالڈو کے بعد مانی کو بھی بڑی آفر دے کر اپنا حصہ بنایا ہے۔ جس پر عرب سمیت پوری دنیا کے فٹ بال شائقین بڑی مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ فٹ بال کے کھلاڑیوں کے کلب بدلنے پر ایک اصطلاح استعمال ہوتی ہے، جسے transfer market value کہا جاتا ہے، اس کے مطابق اس مانی کی ٹرانسفر مارکیٹ ویلیو 60 ملین یورو تک ہے۔ مانی بیماری کے باعث قطر فٹبال ورلڈ کپ میں شامل نہ ہوسکے، مگر ان کی تصویریں قطر کی بڑی عمارتوں پر آویزاں کی گئی تھیں۔ سادیو مانی کی انفرادیت اس بات میں ہے کہ جس دن وہ کوئی بڑی کامیابی اپنے نام کرتے ہیں اسی دن مسجد کے بیت الخلا صاف کرتے ہیں کہ کہیں میں اپنا ماضی بھول نہ جاؤں اور اپنے لوگوں سے قطع تعلق نہ ہو جاؤں۔ کئی ٹرافیاں، میڈل اور ایوارڈ اپنے نام کرنے کے بعد انہوں نے اپنی دولت میں اپنے علاقے کے غریب لوگوں کو حصہ دار بنا لیا۔ ان کا ماننا ہے کہ کامیابی میں سب سے پہلے جس کو یاد رکھا جانا چاہیے وہ اس شخص کا گاؤں ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ایک میچ سے قبل لوگوں نے دیکھا کہ مانی کے پاس ایسا موبائل فون ہے جس کی اسکرین ٹوٹی ہوئی تھی، اس بات نے میڈیا کی توجہ حاصل کر لی تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے بھوک برداشت کی، میں نے کھیتوں میں کام کیا، میں اتفاقی طور پر جنگوں کا چارہ بننے سے بچ گیا، میں ننگے پاؤں فٹ بال کھیلتا تھا، نہ میرے پاس کوئی تعلیم تھی اور نہ دیگر بہت سی چیزیں، لیکن آج میں فٹ بال سے جو کچھ کماتا ہوں، اس سے میں اپنے لوگوں کی مدد کر سکتا ہوں۔ میں نے اسکول بنائے، ایک اسپتال بنایا، انتہائی غربت میں رہنے والے لوگوں کو کپڑے، جوتے، کھانا فراہم کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ میں سینیگال کے ایک انتہائی غریب علاقے میں تمام لوگوں کو ماہانہ 70 یورو دیتا ہوں۔ مجھے مہنگے لباسوں، قیمتی گھڑیوں، موبائل فون، فینسی کاروں، فینسی ولا، سفر کرنے کے لیے پرائیوٹ ہوائی جہازوں وغیرہ کو خریدنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں اس کے بجائے یہ پسند کرتا ہوں کہ اپنے لوگوں کو تھوڑا سا وہ مہیا کر سکوں جو زندگی نے مجھے دیا ہے۔ مانی نے اپنے علاقے کے ہر بیروزگار کیلئے ماہانہ 70 ڈالر وظیفہ مقرر رکھا ہے۔ اسکول میں اچھے نمبر لینے والے طلبہ و طالبات کو لیپ ٹاپ اور فی کس 400 ڈالر دیئے۔ کورونا کے دوران مانی نے 41000 پاؤنڈز، پرائمری اسکولوں کیلئے 250،000 پاؤنڈز کا عطیہ دیا اور اپنے والد کی یاد میں خیراتی اسپتال تعمیر کیا۔ ان کے ان گنت رفاہی اور فلاحی کاموں پر انہیں تاریخ کے سب سے پہلے ”سقراط ایوارڈ” سے نوازا گیا۔ یہ ایک سالانہ فٹبال ایوارڈ ہے جو کسی چیمپئن فٹ بالر کے انسانی ہمدردی کے کاموں کا اعتراف کرتے ہوئے دیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ برازیل کی قومی ٹیم کے لیجنڈ، برازیل کے فٹ بال کھلاڑی اور ڈاکٹر سقراط برازیلیرو سمپائیو ڈی سوزا ویرا ڈی اولیویرا کے نام پر رکھا گیا ہے، جسے عام طور پر صرف “سقراط” کے نام سے جانا جاتا ہے۔

Related Posts