بڑی بڑی مچھلیاں فشریزسے پکڑی گئیں، نثار مورائی اور عزیر بلوچ فشریز سے نکلے ،علی زیدی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی صفائی مہم کا آغاز
وفاقی وزیر ساحلی امور علی حیدر زیدی نے کراچی صفائی مہم کا افتتاح کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے صفائی مہم کے حوالے سے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ ہم نے صفائی مہم شروع کی تو سندھ حکومت کو بھی ہوش آگیا،صفائی صوبائی حکومت کا کام تھا، مہم چلانا نہیں۔

اٹھارویں ترمیم کے بعد بارہ نوٹیکل میل سمندر تو سندھ حکومت کا بھی ہے،سندھ حکومت والے کہتے ہیں کہ فشریز ہماری ہے،بڑی بڑی مچھلیاں یہاں سے پکڑی گئیں۔ نثار مورائی اور عزیر بلوچ اسی فشریز سے نکلے ہیں،ایک مچھلی مل نہیں رہی، دوسری اندر ہے ۔

دنیا کے دوسرے شہروں میں تو کچرا سمندر پر تیرتا نظر نہیں آتا،نئے سال کے آغاز میں طریقہ بتائیں گے کہ سمندر کو کیسے صاف کریں، وزارتِ بحری امور اور حکومت سندھ کے محکمہ فشریز کے مابین کشمکش ختم ہونی چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو مقامی ہوٹل میںبحرہند ٹونا کمیشن کی سائنسی کمیٹی کے 22 ویں اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔تقریب میںبھارت سمیت 15 ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج فیڈرل وزارت سمندری امور کے کام کو محکمہ فشریز محکمہ سندھ کے ساتھ مربوط کرنا ہے تاکہ فشریز کی صنعت کو فروغ دیا جاسکے اور ٹونا مچھلی کی نسل کا باقی قسموں کی طرح تحفظ کیا جاسکے۔

وزیر برائے سمندری امور نے فشریز ڈویلپمنٹ کمشنر کی حیثیت سے ڈاکٹر صفیہ مشتاق کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس پچھلے دس سالوں سے ایف ڈی سی فشریز ڈویلپمنٹ کمشنر نہیں تھا جو ماضی میں سمندری صنعت کے بارے میں ہمارا غیر سنجیدہ رویہ ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں :شریف خاندان پر فلم بنائیے،علی زیدی کا فلم گاڈ فادر کے مصنف کو مشورہ

انہوں نے گہرے سمندر اور ساحلی انتظامیہ کے شعبوں میں انسانی وسائل کی صلاحیت کے فقدان کو ایک اہم چیلنج کے طور پر اجاگر کیا۔”پاکستان بحر ہند ٹونا کمیشن آئی او ٹی سی کا ٹونا مچھلیوں اور دیگر قسموں کی طرح ٹونا مچھلی کے تحفظ اور انتظام کے بارے میں پرعزم رکن ہے۔

عالمی سطح پر ، ماہی گیری کی صنعت ریاستوں کی مجموعی معیشت کے لئے فائدہ مند رہی ہے۔ لیکن ہمارے انسانی وسائل کی کمی کی وجہ سے اس میں کمی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمندری امور پر تجربے اور آگہی کے فقدان نے سمندری صنعت میں ہمیں پیچھے دھکیل دیا ہے۔

سمندری صنعت اور بلیو اکانومی کے فوائد پر قرآن مجید کے حوالوں کا بار بار ذکر کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ ہم نے اپنے سمندر کو آلودہ کیا ہے اور نہ صرف اپنی ساحلی پٹی بلکہ سمندری زندگی کو بھی تباہ کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :علی زیدی ایک ماہ کے لیے صفائی مہم بند کریں، ہم کراچی صاف کرکے دکھائیں گے۔مراد علی شاہ

بحر ہند میں پائی جانے والی ٹونا مچھلی کی سولہ اقسام ہیں جن میں ٹونا جیسی مچھلیاں بھی شامل ہیں۔ پاکستان 1995 سے IOTC کا ممبر ہے اور پہلی دفعہ یہ کانفرنس پاکستان میں ہوئی۔

چار روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں متعدد بین الاقوامی مندوبین نے شرکت کی جن میں انڈونیشیا ، کینیا ، مڈغاسکر ، ملائیشیا ، سری لنکا ، تھائی لینڈ ، ہندوستان ، یورپی یونین ، ایران ، مالدیپ ، فرانس ، تنزانیہ وغیرہ شامل تھے۔ علی زیدی نے تمام شرکا کو خوش آمدید کہا۔

Related Posts