وزیر اعظم عمران خان کے ”ڈیجیٹل پاکستان” پروگرام پر ایک طائرانہ نظر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے گزشتہ روز ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی سربراہ تانیہ ایدروس سے ملاقات کے دوران انہیں ڈیجیٹل پاکستان منصوبے میں ہر ممکن مدد کی پیشکش کی جسے عوامی  حلقوں میں ستائش کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔

ملکۂ ہالینڈ میکسیما نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل پاکستان منصوبے میں پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہالینڈ وزیر اعظم کے ڈیجیٹل پاکستان منصوبے میں سرمایہ کاری کرسکتا ہے جو ایک اہم پیشرفت ہے۔ 

ڈیجیٹل پاکستان سے مراد وزیر اعظم عمران خان کا وہ نیا پاکستان ہے جس میں آپ اپنی خریدوفروخت اور روزمرہ ضروریات کی تکمیل کے لیے کمپیوٹر، موبائل فون اور دیگر سائنسی ایجادات  کا سہارا لے سکیں گے۔

دنیا میں انٹرنیٹ کے استعمال کی ابتدا سے ہی ڈیجیٹل انقلاب کی باتیں شروع ہوچکی تھیں جبکہ اکیسویں صدی کے آغاز تک تقریباً تمام دوراندیش دانشور دنیا کو ڈیجیٹل عہد میں داخل ہوتا ہوا دیکھ رہے تھے۔

دنیا کے ہر ملک نے اکیسویں صدی کے آغاز ہی سے اپنی معیشت کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کا خواب دیکھا اور اس کی تعبیر کے لیے سفر شروع کردیا۔ زندگی کے تمام شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کو متعارف کروایا گیا۔

تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے کچھ ہی عرصے کے بعد اعلان کیا کہ ہم نئے پاکستان کو دیجیٹل پاکستان بھی بنانا چاہتے ہیں جس کیلئے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو منصوبہ شروع کرنے کی ہدایت کی گئی۔

گزشتہ برس 2019ء کے اواخر میں وزیر اعظم عمران خان نے ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کا افتتاح کیا۔ منصوبے کے تحت ہر پاکستانی کو انٹرنیٹ تک عام رسائی حاصل ہوسکے گی۔ ملک کا پورا انفراسٹرکچر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔

ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کے تحت آپ معمولی خریدوفروخت سے لے کر ماہانہ بجٹ اور سالانہ معاشی معاملات بھی کمپیوٹر اور اسمارٹ فونز کے ذریعے انجام دے سکیں گے۔

منصوبے کے تحت ای گورنمنٹ کا تصور بے حد اہم ہے۔ اس سے مراد سالہا سال سے زیر التواء سرکاری کام چٹکیوں میں انجام دئیے جاسکیں گے جبکہ وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی اس منصوبے پر عمل شروع کرچکے ہیں۔

پاکستان سٹیزن پورٹل کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ لوگ اپنی شکایات وزیر اعظم عمران خان تک براہِ راست پہنچا سکتے ہیں۔ دیکھا جائے تو یہ ای گورنمنٹ کی ایک اہم مثال ہے جو حقیقت بن کر ہمارے سامنے کھڑی ہے۔ 

ایک طرف عوام اپنے مسائل حل کروانا چاہتے ہیں جبکہ دوسری جانب   وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے عمران خان مسائل کو جلد سے جلد حل کرکے عوام کی نظروں میں سرخرو ہونا چاہتے ہیں۔ ای گورنمنٹ کی مدد سے یہ مشکل آسان ہوئی۔

سٹیزن پورٹل پر لاکھوں کی تعداد میں عوام نے وزیر اعظم عمران خان کو براہِ راست شکایات درج کروائیں اور وزیر اعظم عمران خان نے ان کے حل کی ہدایات دیں۔ کتنی جلدی عوام کے کتنے مسائل حل ہو گئے؟ترقی اسے کہتے ہیں۔

پورٹل تو وزیر اعظم عمران خان کی ای گورنمنٹ کا ایک منصوبہ ہوا۔ دوسری جانب نظر دوڑائیں تو کامیاب جوان پروگرام کیا ہے؟ یہ بھی ای گورنمنٹ کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔ لوگ قرض لے کر اپنا کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔

کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے لاکھوں  نوجوانوں کو  بلا سود اور انتہائی کم شرحِ سود پر قرض ملے گا تاکہ وہ کاروباری دنیا میں قدم رکھ کر ملکی معیشت کا سہارا بن سکیں۔ پروگرام میں ڈیجیٹل طریقے سے درخواست دی جاسکتی ہے۔

یہ سب مثالیں ہم نے اس لیے دیں تاکہ آپ وزیر اعظم کے ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبے کو سمجھ سکیں۔ کامیاب جوان پروگرام اور سٹیزن پورٹل ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کا حصہ نہ سہی، لیکن اسی تصور کی ایک مثال ضرور ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کے تحت عوام میں تیز تر اور شفاف نظامِ حکومت لانا چاہتی ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار کی حامل ہوتی ہے۔ اس سے اقدامات میں شفافیت اور تیز رفتاری آتی ہے۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے مطابق ایک وقت آئے گا جب آپ موبائل پر واٹس ایپ کے ذریعے رقوم کی لین دین اور کاروباری امور سرانجام دے سکیں گے۔ ڈیجیٹل کرنسی بھی اس کا اہم رخ ہے۔

اگر ہم بیرونی دنیا کی طرف نظر دوڑائیں تو برادر مسلم ملک انڈونیشیاء اورہمسایہ ملک بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ بنگلہ دیش جو کسی دور میں مشرقی پاکستان ہوا کرتا تھا، آج ڈیجیٹل انقلاب کی زندہ مثال بن چکا ہے۔

یہ ڈیجیٹل انقلاب دراصل کسی بھی ملک میں زرِ مبادلہ کی ترسیل تیز تر کردیتا ہے۔ اس کی ایک مثال دیکھئے۔ فرض کریں آپ ایک نوجوان ہیں اور ایم اے یا بی اے کی ڈگری آپ کے کسی کام کی نہیں۔ آپ بے روزگار ہیں۔

کمپیوٹر آج کل ہر گھر کی ضرورت بن چکا ہے۔ آپ کمپیوٹر چلانا جانتے ہیں تو کمپیوٹر کی ایک اہم خاصیت ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے آپ کی مدد کرسکتی ہے۔ یہ خاصیت کمپیوٹر کا اپنا استاد خود ہونا ہے۔

جی ہاں! کمپیوٹرائزڈ نظام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں ایک ہدایات اور مدد (ہیلپ) کا ایک خودکار سسٹم موجود ہوتا ہے۔ آپ کمپیوٹر کا نئے سے نیا سافٹ وئیر صرف ہیلپ سسٹم کی مدد سے چٹکیوں میں سیکھ سکتے ہیں۔

کمپیوٹر سیکھنے کے بعد آپ فری لانسنگ کے ذریعے غیر ملکی زرِ مبادلہ پاکستان لا سکتے ہیں۔ آپ گرافک ڈیزائننگ ، کمپوزنگ، ٹرانسلیشن اور ویب ڈیزائننگ کے ذریعے گھر بیٹھے خود بھی کما سکتے ہیں اورملکی معیشت کی مدد بھی کرسکتے ہیں۔

آپ آن لائن جو کام بھی کریں گے، اس کا معاوضہ آپ کو امریکی ڈالرز یا کسی دیگر غیر ملکی کرنسی کی صورت میں ملے گا جو دوسرے ملک سے براہِ راست آپ کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل ہوجائے گا۔

ملک  میں ڈالرز کی کمی نہ ہونے سے ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے ریٹس خود بخود نیچے آنا شروع ہوجائیں گے۔ یہ ڈیجیٹل پاکستان کی ایک اور چھوٹی سی مثال ہے جس کی مدد سے ہم ملکی معیشت کو آگے لے جاسکتے ہیں۔

برادر اسلامی ملک انڈونیشیا میں آج سے دس گیارہ سال قبل ڈیجیٹل انقلاب کا آغاز ہوا۔ آج انڈونیشیا 5 ارب ڈالر سے زائد رقم ڈیجیٹل اکانومی پر لگا چکا ہے۔آپ کے خیال میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟

کوئی بھی ملک اتنی بڑی سرمایہ کاری اُس وقت کرتا ہے جب اس سے منافع حاصل ہوتا ہو۔ ڈیجیٹل پاکستان منصوبے پر پاکستان کی سرمایہ کاری  بھی معاشی استحکام کے نئے دور کا آغاز ثابت ہوگی۔

Related Posts