کراچی: اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ایسٹ زون کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے رجسٹرار داؤدیونیورسٹی کو خط لکھا ہے جس میں وائس چانسلر اور دیگر کے خلاف انکوائری کے حوالے سے تفصیلات طلب کی ہیں۔
ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والے لیٹر نمبرEO/ACE/E/K/2021/37کے مطابق انکوائری آفیسر عبدالغنی نے رجسٹرار کو لکھا ہے کہ انکوائری میرٹ پر ہو گی، لہٰذاہ آپ جامعہ کے متعلقہ افسران کو 9جولائی صبح 12بجے اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ میں بھیج دیں۔تاکہ ان سے اسٹیٹمنٹ لی جائے اور اس کے بعد ان سے ریکارڈ بھی مانگا جائے۔
اینٹی کرپشن کی جانب سے طلب کردہ افسران میں انجنیئر ساجد سیال،انجنیئردریا خان کاکے پوٹو،اسسٹنٹ پروفسیر ڈاکٹر مجتبی،جیولوجسٹ تہمینہ صدیقی، لیب انجنیئر طارق چانڈیو اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل نائچ شامل ہیں۔
معلوم ہوا کہ ہے کہ داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق خفیہ رپورٹ اینٹی کرپشن کو بھیجی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ یونیورسٹی میں آصف علی شاہ کا تقرر بغیر اشتہار کے کیا گیا ہے جو جامعہ میں سلیکشن بورڈ کے بغیر اور سنڈیکیٹ کے بغیر براہ راست ریگولرائز سروس برائے 2008 سے 2014 تک لیکچرر کی حیثیت سے کام کررہا ہے۔
اس کے علاوہ ساجد حسین سیال کی تقرری، فدا کھوسو، دریا خان اور دیگرکو بھی اشتہار کے بغیر، سلیکشن بورڈ کے بغیرتقرر کیا گیاہے،اس کے علاوہ نان انجینئر کی تقرری کی گئی ہے، جن کے پا س پی ای سی نمبرتک موجود نہیں ہے، محکمہ توانائی میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غلام مجتبی کی تقرری بھی غیر قانونی ہے، تہمینہ صدیقی کا تقرر بحثیت جیولوجسٹ بغیر اشتہار کیکیاگیا ہے۔
مزید پڑھیں: وائس چانسلرکا تقرر کرنے والی سرچ کمیٹی کی قانونی حیثیت کیا ہے؟