اردوادب کےمعروف نام اشفاق احمد کی 15ویں برسی آج منائی جارہی ہے

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اردوادب کےمعروف نام اشفاق احمدکی 18 ویں برسی آج منائی جارہی ہے
اردوادب کےمعروف نام اشفاق احمدکی 18 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

عظیم افسانہ نگار،دانشور، ڈرامہ نویس ، ناول نگاراشفاق احمد کوہم سے بچھڑے 15 برس بیت گئے ،انہوں نے اردوادب کے لیے گراں قدرخدمات سرانجام دیں۔

اشفا ق احمد22اگست 1925 کوبھارت کے شہر فیروز پور میں پیدا ہوئے ،انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم آبائی ضلع مکتسر سے حاصل کی۔ انہوں نے دیال سنگھ کالج اور اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔

 ایم اے کے بعد اشفاق احمد نے کچھ عرصہ گورنمنٹ دیال سنگھ کالج میں پڑھایا، جس کے بعد اٹلی چلے گئے۔روم یونیورسٹی میں اردو کی تدریس کاعمل بھی سرانجام دیا۔انہوں نےاطالوی زبان میں ڈپلومہ بھی حاصل کیا۔ یورپ سے پاکستان آنے کے بعد اشفاق احمد نے اپنا ذاتی ادبی مجلہ ” داستان گو ” جاری کیا ۔ انہوں نے ریڈیو پاکستان میں سکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے ملازمت اختیار کر لی۔ 

اشفاق احمد نے  ریڈیو پاکستان کے مشہور کردار ” تلقین شاہ ” سے شہرت حاصل کی، وہ داستان گو اور لیل و نہار نامی رسالوں کے مدیر بھی رہے۔ ان کے افسانوی مجموعے ایک محبت سو افسانے،اجلے پھول، سفر مینا، پھلکاری اور سبحان افسانے کے نام سے شائع ہوئے۔  

اشفاق احمد جنرل ضیاءالحق کےدور میں وفاقی وزارت تعلیم کے مشیر بھی مقرر کیے گئے۔اشفاق احمد ان نامور ادیبوں میں شامل ہیں جو قیام پاکستان کے فورا ًبعد ادبی افق پر نمایاں ہوئے، انیس سو ترپن میں ان کا افسانہ گڈریا ان کی شہرت کا باعث بنا۔

 اشفاق احمدنے یادگار ڈرامے بھی تخلیق کیے جن میں ایک محبت سو افسانے اورقراة العین نے شہرت حاصل کی۔ان کی دو پنجابی سیریلز ”ٹاہلی تھلے اور اچے برج لہور دے“ بھی بہت مقبول ہوئیں۔ 

اشفاق احمد نے بطورمصنف واداکار فیچر فلم “دھوپ اور سائے بنائی لیکن بدقسمتی سے یہ باکس آفس پر چل نہ سکی۔ ٹی وی پران کے پروگرام ”بیٹھک“ اور ”زاویہ“ لوگوں میں بے حد پسند کیا گیا۔ ان کی باتوں سے علمیت جھلکتی تھی اور سننے والے غور کرنے پر مجبور ہو جاتے تھے۔

حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے اعزازات عطا کیے تھے۔ صوفی مزاج کے حامل اشفاق احمد 7ستمبر 2004ءکو لاہور میں وفات پاگئےمگر اردو ادب کےلئے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

 

Related Posts