نئی دہلی:شدت پسند مودی حکومت نے بھارتی ریاست آسام میں تقریباً 19 لاکھ مسلمانوں کی شہریت ختم کردی جبکہ حکومت کی جانب سے غیر قانونی تارکینِ وطن کی تصدیق کے لیے اس اقدام کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت کے مطابق شمال مشرقی ریاست آسام کی شہریت سے خارج افراد چار ماہ کے اندر اندر اپیل کرسکتے ہیں۔جو لوگ بھارتی شہری نہیں، انہیں بھارت سے انخلاء کا حکم دئیے جانے کے خدشات ہیں، تاہم اس حوالے سے مودی حکومت نے کوئی معلومات جاری نہیں کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اظہارِ تشویش
آج مسلمان نیشنل رجسٹرڈ سٹیزن ( این آر سی) کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جو تصدیق شدہ شہریوں کی فہرست قرار دی جاتی ہے۔ قومی تصدیق شدہ شہریوں کی فہرست میں بھارتی عوام نے حکومت کو یہ معلومات دی ہیں کہ وہ 24 مارچ 1971ء سے پہلے کب اور کس سلسلے میں بھارت میں داخل ہوئے تھے۔ اس فہرست میں جن لوگوں کے نام شامل نہیں، ان کو بھارتی شہریت سے خارج کرتے ہوئے “غیر قانونی اور غیر ملکی” قرار دیا ہے۔
مودی حکومت نے شہریت ختم کیے جانے کے خلاف ممکنہ احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکیورٹی سخت کردی ہےاور ہزاروں پولیس اہلکار اور فوجیوں کو آسام میں تعینات کردیا گیا ہے تاکہ بھارتی حکومت کے خلاف کوئی آواز بلند نہ کرسکے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی فوج افغانستان سے مکمل طور پر واپس نہیں جائے گی۔ طالبان سے ہونے والے امن معاہدے کے پیش نظر فوجیوں کی تعداد کم تو ضرور کریں گے لیکن ہم افغانستان میں موجود رہیں گے۔
مزید پڑھیں: امریکی فوج افغانستان سے مکمل طور پر واپس نہیں جائے گی۔ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان