شامی صدر بشار الاسد نے 13 سالہ خانہ جنگی اور 50 سال سے زائد حکمرانی کے بعد روس کی جانب فرار اختیار کر لیا ہے جس کے نتیجے میں شام کے عوام پیر کے روز اپنے ملک کی بحالی کی امید کے ساتھ بیدار ہوئے۔
جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق حیات التحریر الشام کی زیر قیادت باغیوں نے بشارالاسد کی بندش کو توڑ دیا ہے جہاں سے ایران اور روس عرب دنیا میں اثر و رسوخ قائم کرتے تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ماسکو نے بشار الااسد اور ان کے خاندان کو پناہ دی ہے۔ روسی میڈیا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے اتوار کو ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں کے لیے روس کے سفیر میخائل الیانوو کے ٹیلیگرام چینل کا حوالہ دیا۔
بین الاقوامی حکومتوں نے الاسد کے آمرانہ حکمرانی کے خاتمے کا خیرمقدم کیا ہے بشمول امریکی صدر جو بائیڈن اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو ایک نئے مشرق وسطیٰ کے منظر نامے پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے کہا، “شام ایک خطرے اور غیر یقینی کی حالت میں ہے اور یہ سالوں میں پہلی بار ہے کہ نہ تو روس، نہ ایران، اور نہ ہی حزب اللہ تنظیم وہاں کوئی مؤثر کردار رکھتی ہے ۔