پرویز مشرف کو موت کی سزا سنادی گئی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سنگین آئین شکنی کیس کی سماعت کے لیے قائم خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کوسزائے موت سنا دی ہے۔سابق صدر کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت آئین کو پامال کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی سابق آرمی چیف کو سزا سنائی گئی ہے، پاکستان میں متعدد فوجی سربراہان نے جمہوری حکومتوں کا تختہ الٹا، پاکستان میں کبھی کسی سویلین وزیراعظم نے آئینی مدت پوری نہیں کی جبکہ فوجی حکمران طویل عرصے تک اقتدار پر قابض رہے۔

پرویز مشرف نے 1999 میں وزیر اعظم نواز شریف کو بے دخل کرتے ہوئے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لیااور 2007 تک بلاشرکت غیر ملک میں حکومت کی ۔

سانحہ بارہ مئی کو کراچی میں قتل عام، سانحہ کار ساز کے بعد چیف جسٹس کی معزولی کے اقدام نے پرویز مشرف کو شدید دبائو کا شکار کیا جس کے بعد مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے اعلیٰ ججوں اور سیاسی رہنماؤں کو یا تو گرفتار کرلیا گیا یا انہیں نظربند رکھا گیا۔

سال 2007کے اختتام پر محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد حالات نے پلٹا کھایا اور ملک میں الیکشن کے بعد 2008 میں جمہوری حکومت عمل میں آنے کے بعد پرویز مشرف اقتدار سے علیحدہ ہوئے تاہم 2014 میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے آئینی شکنی کےارتکاب پر پرویز مشرف پر سنگین غداری کا مقدمہ قائم کیا۔

سابق صدر پرویز مشرف کی غیر موجودگی میں ان پر سنگین غداری کیس چلتا رہا اور عدالت کی جانب سے بار بار طلبی کے نوٹسز کے باوجود پرویز مشرف وطن واپس نہیں آئے اور بالآخر عدالت نے ان کو سزائے موت سنادی ہے جس سے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان واقعی بدل رہا ہے اور عدالت کا یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

پاک فوج کا سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف عدالتی فیصلے کے حوالے سے کہنا ہے کہ فوج پرویز مشرف ہے ساتھ ہے اور سابق فوجی سربراہ کیخلاف فیصلے پر فوج میں شدید غم وغصہ واضطراب پایا جاتا ہے، فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ کیس میں قانونی تقاضوں کو پورا کئے بغیر عجلت میں فیصلہ دیا گیا ہے۔

پاک فوج کا کہنا ہے کہ چالیس سال قوم کی خدمت کرنے اور جنگیں لڑنے والے سابق فوجی سربراہ کو غدار قراردینے پر افسوس ہے۔

پرویز مشرف کو شفاف ٹرائل کا پورا موقع دیا گیا تاہم پرویز مشرف نے پاکستان واپس آکر مقدمے کا سامنا نہیں کیا ۔ پاکستان کے سیاسی وسماجی حلقوں نے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے فیصلے کو انصاف کی جیت قرار دیا ہے جبکہ اس فیصلے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عدلیہ نے نظریہ ضرورت کو ترک کرکے آئین وقانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس سے ملک میں آئین شکنی کا راستہ شائد ہمیشہ کیلئے بند ہوجائیگا۔

Related Posts