اسلام آباد ہائیکورٹ، سنگین غداری کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست پر سیکریٹری قانون طلب

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pervez-Musharraf
Pervez-Musharraf

اسلام آباد: سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کا فیصلہ روکنے کے لیے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کو طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دونوں فریقین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل لارجر بینچ نے کی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں حکومت نے موقف اپنایا تھا کہ حکومت کو موقع ملنے اور نئی استغاثہ ٹیم کو تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے۔

سماعت میں چیف جسٹس کا پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر سے مکالمہ بھی ہوا، جس میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مشرف کے وکیل کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہم وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت کریں گے اور استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کیا کہتی ہے؟۔

یہ بھی پڑھیں: سابق صدر پرویز مشرف کیس کا فیصلہ رُکوانے کے لیے درخواست قابلِ سماعت قرار

جسٹس عامر فاروق نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ سپریم کورٹ کے حکم سے واقف ہیں؟ جس پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہیں مجھے سپریم کورٹ کی ہدایات کا نہیں معلوم۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے کہا تھا کہ پرویز مشرف پیش نہ ہوئے تو حق دفاع ختم ہو جائے گا، آپ کی درخواست دیکھی اْس میں صرف ایک پیرا گراف متعلقہ ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وزارت داخلہ کے حکام یہاں موجود ہیں؟ اور پھر وزارت داخلہ کے افسر کو روسٹرم پر بلا لیا گیا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جنرل پرویز مشرف اشتہاری ہیں اور خصوصی عدالت کے حوالے سے دریافت کیا کہ اس وقت ٹریبونل کس کا ہے؟جس پر وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ، جسٹس نظر احمد اور جسٹس شاہد کریم ٹریبونل میں ہیں۔

سماعت میں جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ آیا وفاقی کابینہ نے اس کیس کی منظوری دی ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ میں تمام ریکارڈ کی تصدیق کرکے عدالت کو آگاہ کروں گا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو کیس کے حوالے سے اگر نہیں معلوم تو سماعت کیسے کریں گے، سابق صدر عدالتی مفرور ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ وزارت قانون سے تمام ریکارڈز منگوائے، بعدازاں عدالت کے 3 رکنی بینچ نے سیکریٹری وزارت قانون و انصاف کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

Related Posts