آزادی مارچ پلان بی

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جمعیت علما اسلام (ف) نے پلان بی کے تحت قومی شاہراہیں بند کرنے کا اعلان کردیاہے، 14 روز سے اسلام آباد کے ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود جے یو آئی ف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں نے اپنے خیمے لپیٹنا شروع کر دیئے ہیں،دھرنے کی جگہ سے اٹھنے کے بعد جے یو آئی کے کارکن اپنے گھروں پر نہیں جائیں گے بلکہ ان کی جماعت نے ملک کو بند کرنے کے لیے جن شاہراؤں کی نشاندہی کی ہے وہ ادھر پہنچیں گے اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کے تمام صوبائی عہدیداران کو پلان بی کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کردی ہیں۔

حکومت مخالف مارچ کے پلان بی کے پہلے مرحلے میں ملک کی اہم تجارتی شاہراہیں بند کرنے کے ساتھ ساتھ ددسرے مرحلے میں تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز کو بلاک کردیا جائے گا۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صوبائی سربراہ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہم نے بلوچستان میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ پلان بی پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں :آزادی مارچ پلان بی: پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں آج سے شاہراہیں بند کرنے کا عمل شروع

مولانا فضل الرحمن کی ہدایت پر پلان بی کے تحت کوئٹہ چمن شاہراہ کو جے یوآئی اور پشتونخوا میپ کے کارکنوں نے ہر قسم کے ٹریفک کے لے بند کر دیاہے، مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ہوئے لیکن بغیر کسی نتیجے کے مذاکرات ختم ہوئے، ہڑتال جاری ہے اورہڑتال کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور نیٹو سپلائی بھی ہڑتال کی وجہ بند ہے۔

آزادی مارچ پلان بی کے تحت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ سندھ میں جیکب آباد کے مقام سے قومی شاہراہ کو بند کردیا جائے۔ اسی طرح بلوچستان میں کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو خضدار کے مقام سے بند کردیا جائے گا۔

پنجاب میں چھبیس نمبر اسٹاپ کو بند کیا جائے گا جو اسلام آباد، راولپنڈی موٹر وے اور ائیر پورٹ جانے والے راستوں کو بلاک کر دے گا جبکہ خیبر پختونخواہ میں بھی کل سے آزادی مارچ کا دوسرا پلان شروع کر دیا جائے گا۔معاشی حب کراچی میں13مقامات پر دھرنے دیئے جائیں گے،آئی سی آئی پل ، میری ویدر ٹاور، تین تلوار ، الآصف اسکوائر پر دھرنے دیئے جائینگے۔

مولانا فضل الرحمن کے اعلان کے بعد پنجاب حکومت نے اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں دھرنے سے نمٹنے کے حوالے سے حکمت عملی طے کریگی۔جے یوآئی دھرنے کی حامی سندھ حکومت نے بھی کراچی میں دھرنے کے حوالے سے اقدامات شروع کردیئے ہیں جبکہ راولپنڈی میں سیکورٹی فورسز کو الرٹ کردیا گیا ہے۔

موجودہ صورتحال میں حکومت کو برد باری کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملے کو افہام وتفہیم سے فوری حل کرنے کی ضرورت ہے تاہم پی ٹی آئی حکومت کے چند وزرا حسب عادت حکومت کیلئے مزید مشکلات پیدا کرنے میں پیش پیش ہیں۔ ایک طرف جے یوآئی احتجاج کا دائرہ وسیع کرکے حکومت کی مشکلات بڑھانے کے درپہ ہے تو دوسری طرف وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان اور وزیرریلوے شیخ رشید ودیگر پی ٹی آئی رہنما معاملے کی نزاکت کو سمجھنے کی بجائے اشتعال انگیز بیانات سے معاملے کو مزید پیچیدگی کی طرف لیجارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :آزادی مارچ: مولانا کی سیاسی بد حواسی کا پلان بی ناکام ہوگا،فردوس عاشق اعوان

حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان اگر معاملہ فہمی سے کام لیتے ہوئے اپنے مزاج میں نرمی اور زبان پرقابورکھتے تو شائد مولانا بھی راضی ہوجاتے اور حکومت بھی سرخرو ہوجاتی لیکن پی ٹی آئی وزرا کی روایتی ہٹ دھرمی نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی بجائے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

وزیردفاع پرویز خٹک کے رویئے اور اشتعال انگیز بیانات نے مولانا فضل الرحمن کو مزید شہ دی اب بھی جب جے یوآئی کارکنان سڑکوں پر احتجاج کیلئے نکل رہے ہیں ایسے میں حکومتی وزرا کے دھمکی آمیز بیانات کسی سانحہ کا سبب بن سکتے ہیں۔اس وقت ضرورت اس مر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر مذاکرات کی رواہ ہموار کرے اور معاملے کو جلد از جلد حل کرےکیونکہ جلائو گھیرائواورملک گیر دھرنوں سے مولانا فضل الرحمن کو کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن نقصان صرف حکومت کا ہی ہوگا۔

Related Posts