نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کی منظوری دے دی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل نے نکالنے اور انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے پر تفصیلی بریفنگ دی۔

جس کے بعد وفاقی کابینہ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دے دی ،سابق وزیراعظم نوازشریف کو ملک سے باہر جانے کے لیے سیکورٹی بانڈ جمع کرانا ہوگا، سیکورٹی بانڈز جمع ہونے پر ذیلی کمیٹی نوازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کرے گی،وفاقی کابینہ کی مشروط منظوری کےبعد ذیلی کمیٹی کی سفارش کومزیدمنظوری کی ضرورت نہیں۔

مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ کا اجلاس: سول ملازمین کے لیے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم سمیت دیگر اہم فیصلے

اس سے قبل وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی سربراہی میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان اور شہباز شریف کے نمائندے عطا تارڑ نے شرکت کی۔ ذیلی کمیٹی کو ‏سیکریٹری صحت اور سربراہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ پنجاب حکومت کا مؤقف تھا کہ نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے، انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے جب کہ نیب نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کردی۔

کمیٹی نے نواز شریف کے وکلاء سے ان کی واپسی کی تاریخ مانگ لی، اس کے علاوہ کمیٹی نے کہا ہے کہ نوازشریف کی وطن واپسی کی ضمانت کے طور پر کچھ اثاثے بھی رکھیں، رات ساڑھے نو بجے کے اجلاس میں نوازشریف کے وکلاء کمیٹی کو جواب دیں گے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نام نکالنے پر وفاقی کابینہ میں شدید اختلاف دیکھنے میں آیا۔ جہاں وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور فیصل واوڈا نے تو کھلم کھلا نوازشریف کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے ناراضگی کا اظہار بھی کیاوہیں پی ٹی آئی وزرا نوازشریف کی صحت کی سنگینی کا اعتراف بھی کر رہے اور ساتھ ہی نوازشریف کو باہر بھیجنے کے فیصلے سے پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچنے کی باتیں بھی کر رہے ہیں۔وفاقی کابینہ کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ ای سی ایل سے نواز شریف کا نام نکالنے سے پی ٹی آئی کو سیاسی نقصان ہوگا۔

29اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر ضمانت پررہائی کے باوجودسابق وزیراعظم نوازشریف بیرون ملک روانہ نہیں ہوسکے کیونکہ وفاقی کابینہ کے ارکان کو یہ بھی خدشہ ہے کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکلنے کے بعد مریم نواز کو باہر جانے کی اجازت دینے کا چیلنج بھی درپیش ہو گا۔

وزارت داخلہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے نیب کو خط لکھا تھا جس کے بعد احتساب بیورونے وزارت داخلہ کو جوابی خط لکھ کر نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس طلب کی تھیں لیکن چیئرمین نیب کی عدم دستیابی کے باعث نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکا تھا بعدازاں نیب کی جانب سے کہا گیا کہ وفاقی حکومت صوابدیدی اختیار کے تحت نوازشریف کی درخواست پر فیصلہ کرے، مختلف کیسز میں وفاقی حکومت پہلے بھی صوابدیدی اختیار استعمال کرچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وزیر اعظم نوازشریف کا معاملہ سیاست کے بجائے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیکھ رہے ہیں، فردوس عاشق اعوان

پی ٹی آئی حکومت نے نوازشریف کے معاملے کو طول دیکر ایک بار پھر متنازعہ بنایا۔ عدالت کے احکامات کے بعد حکومت سابق وزیراعظم کو بیرون ملک بھجوا کر بری الزمہ ہوسکتی تھی لیکن وفاقی وزراکے بیانات نے اپوزیشن کو ایک بار پھر الزام تراشی کا موقع دیا ایسے میں نیب نے بھی معاملے کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے بال حکومت کے کورٹ میں ڈال کر اپنے ہاتھ جھاڑ لئے ۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر نوازشریف کا ملک سے فرار ہونا ہوتا تو وہ کبھی بھی مقدمات کا سامنا کرنے کیلئے اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کو واپس وطن نہ آتے۔اور جب حکومت نے طے کرلیا تھا کہ نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دینی ہی ہے تو یہ شیورٹی محض ایک بھونڈے مذاق سے زیادہ کچھ نہیں۔

نواشریف اب علاج کے لیے پاکستان سے باہر جا رہے ہیں۔ نوازشریف بیمار ضرور ہیں ۔ وہ وزیراعظم بننے کے لیے اب بھی پر عزم ہیں۔ وہ مریم نواز کو اپنے ساتھ لے جانا چاہیں گے۔ وہ اپنی بیماری میں بھی سیاسی جنگ خود لڑ رہے ہیں۔

نوازشریف اب جب علاج کے لیے باہر جائیں گے تو وہاں وہ اپنے معاملات کو بہترکرنے کی کوشش کریں گے ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف راولپنڈی کے جتنے مرضی چکرلگاتے رہیں ، سفارتی بیرونی معاملات ہینڈل کرنا ان کے بس کی بات نہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف علاج کے بعد آئندہ پاکستان کی سیاست میں کس طرح سے کردار اداکرتے ہیں۔

Related Posts