حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مولانا فضل الرحمٰن کیخلاف عدالت سے رجوع کرنیکا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Azadi March
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کامولانافضل الرحمٰن کیخلاف عدالت سے رجوع کرنیکا فیصلہ

اسلام آباد: حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے جس پر مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔

پرویز خٹک نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو گرفتار کرنے کے بیان پر فضل الرحمن کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، ان کی تقریروں پر افسوس ہوا، تیس چالیس ہزار لوگ استعفیٰ مانگنا شروع کردیں تو ملک نہیں چل سکے گا، ہزاروں کےمجمع سے حکومت نہیں گرائی جا سکتی۔

مزید پڑھیں : فوج غیر جانبدار ادارہ ہے، ریاست کے خلاف بیان پر فضل الرحمان کا یوٹرن

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ میں اکیلا اس سے زیادہ بندے لا سکتا ہوں، مولانا فضل الرحمٰن عوام کو حکومت کے خلاف اکسا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان ساری صورتحال خود مانیٹر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، بات چیت کیلئے تیار ہیں، کل اپوزیشن نے زیادہ تقریر اداروں کے خلاف کی، اگر یہ اداروں کے خلاف بولیں گے تو ملک سے دشمنی کریں گے، تمام ادارے حکومت کا حصہ ہوتے ہیں، فوج نیوٹرل ہے اس لیے انہیں تکلیف ہورہی ہے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ حکومت کے معیشت کے اقدامات بہتری کی طرف لے جا رہے ہیں، اس لیے اپوزیشن کو ڈر ہے کہ حکومت نے ڈیلور کیا تو یہ ناکام ہو جائیں گے، آزادی مارچ نے انتظامیہ سے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو انتظامیہ خود ان کے خلاف کارروائی کرے گی، غیرملکی تنظیموں کےجھنڈے فساد پھیلانےکیلئےلہرائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : رہبر کمیٹی اراکین سے وزیر اعظم کے استعفے کی بات نہیں ہوئی،پرویز خٹک

مارچ کاشوشہ حکومت کو دباؤمیں لانےکیلئےچھوڑا جارہاہے، لیکن ہم کسی دھونس دھمکی میں نہیں آئیں گے، معاہدےکی خلاف ورزی پرکوئی رعایت نہیں کریں گے، اداروں پر تنقید برداشت نہیں کی جائے گی۔

اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن کو گلہ اس بات کا ہے فوج نے انکی چوری کو نہیں بچایا، مولانا کا اداروں سے متعلق بیان بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔

Related Posts