یمن میں سرگرم حوثی باغیوں کی جانب سے دعویٰ کیاگیا ہے کہ انہوں نے سعودی سرحد کے قریب نجران پر حملہ کر کے ہزاروں کی تعداد میں سعودی فوجی اور افسران کو حراست میں لے لیا ہے۔
یمن کے حوثی باغیوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سعودی قصبے نجران کے قریب بڑی کارروائی کرتے ہوئے سعودی فوجیوں کو حراست میں لیا اور کارروائی کے دوران سعودی فوج کو بھاری جانی نقصان بھی ہوا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈرون، میزائل اور فضائی دفاعی نظام کی مدد سے کیے جانے والے حملے میں دشمن فوج کی تین بریگیڈز کو تباہ کیا گیا اور دشمن کی فوج کے ‘ہزاروں‘ اہلکار اور سیکڑوں گاڑیوں کو قبضے میں لیا ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ گرفتار کیے گئے سعودی فوجیوں میں بڑی تعداد میں سعودی افسران بھی شامل ہیں جب کہ سعودی فوج کے زیر استعمال بکتر بند گاڑیوں کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
یمن کے حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے سعودی فوجیوں کو سعودی فضائی حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
تاہم سعودی عرب کی طرف سے اب تک حوثی باغیوں کے حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ان کے اس دعوے کی کہ انہوں نے متعدد سعودی فوجی افسران کو پکڑ لیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ سعودی عرب کی دو بڑی تیل تنصیبات پر حملے کیے گئے تھے،جس کے بعد وہاں تیل کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور خام تيل کی عالمی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔ ان حملوں کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کر لی تھی تاہم امریکا اور سعودی عرب سمیت کئی دیگر ممالک کی طرف سے اس کی ذمہ داری ایران پر عائد کی گئی ہے۔