کالعدم ٹی ایل پی کے اسیر کارکنان کی رہائی کیوں ممکن نہ ہو سکی ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لاہور ہائی کورٹ نے کالعدم ٹی پی ایل کے سربراہ کی نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا
لاہور ہائی کورٹ نے کالعدم ٹی پی ایل کے سربراہ کی نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سینکڑوں کارکنان اور امیر کی رہائی تاحال نہیں ہو سکی ہے ، کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے امیر حافط سعد رضوی کو 12 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے ،جس میں سرکاری و تنظیمی اعداد و شمار کے مطابق 28 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں کارکنان ملک بھر میں گرفتار کئے گئے تھے۔

دوسری جانب وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق تحریک لبیک پاکستان پر پابندی بھی عائد کر دی گئی تھی ۔ جس کے ساتھ ہی ملک بھر میں کالعدم تحریک لبیک کے کارکنان کی گرفتاری کیلئے کریک ڈاؤن کیا گیا تھا ۔ جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ حافظ سعد رضوی کی گرفتاری بھی 3 ایم پی او کے تحت کی گئی تھی ۔جس کے ساتھ ساتھ سینکڑوں کارکنان کو بھی 3ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

ایم ایم نیوز کو تحریک لبیک کے ذرائع نے بتایا کہ حافظ سعد رضوی کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ جس میں حکومت صوابدیدی اختیارات کے تحت 180 روز تک گرفتار رکھ سکتی ہے۔ حافظ سعد رضوی اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں ہیں ،جن سے اہل خانہ سمیت کسی کو بھی ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حافظ سعید رضوی کا نام اگرچہ دیگر کئی مقدمات میں موجود ہے تاہم اس کے باوجود پولیس کی جانب سے  کسی بھی ایف آئی آر میں گرفتاری نہیں ڈالی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے عدالت سے ابھی تک حافظ سعد رضوی کی ضمانت نہیں کرائی جا سکی ہے۔

تحریک لبیک پاکستان لاہور کے ذرائع کے مطابق اس وقت راولپنڈی ‛ لاہور اور بہاولپور سمیت بڑے شہروں میں 200 سے ڈھائی سو کارکنان مختلف جیلوں میں قید ہیں ، جیلوں میں موجود قیدیوں کی بڑی تعداد 3ایم پی او کے بجائے مختلف مقدمات میں نامزدگی کی وجہ سے ہے ۔جب کہ 90 فیصد کارکنان علاقائی سطح پر علمائے کرام کی سفارش پر ڈپٹی کمشنر کے احکامات کے بعد رہا ہو چکے ہیں۔ رہا ہونے والے کارکنان میں 2 سے 3 فیصد کارکنان کی رہائی کورٹ سے رٹ پٹیشن کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔

ادھر اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے کالعدم کردہ TLP کی بحالی کے لئے تحریک لبیک کی انتظامیہ کی جانب سے وزارت داخلہ کی کم اختیارات رکھنے والی کمیٹی سے رجوع کیا گیا ہے، جب کہ تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کے خلاف اصولی طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کیا جانا چاہئے تھا۔ اس حوالے سے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی بحالی کیلئے کوشاں احسان علی عارف نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہم نے TLP کو کالعدم قرار دیئے گئے لیٹر کو چیلنج کیا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی ایک صوبے کی پولیس کی سفارش پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم نہیں کی جا سکتی۔ اس پر ہم نے تفصیلی جواب جمع کرایا ہے اور ایک ہفتہ میں کمیٹی کا فیصلہ آ جائے گا۔ جس کے بعد عدالت جائیں گے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان سندھ کے امیر مولانا غوث بغدادی کی گرفتاری کے حوالے سے سینئر رکن شوری و امیر خیبر پختون خواہ ڈاکٹر شفیق امینی سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا ۔ جس پر کالعدم تحریک لبیک کے رہنما صوفی عبدالقیوم نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کارکنان کی بہت بڑی تعداد رہا ہو چکی ہے اور لگ بھگ 200 کارکنان اب بھی جیلوں میں ہیں ۔ جن کی رہائی کی کوششیں جاری ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : ایمپلائرز فیڈریشن کی وزیرخزانہ سے خام نمک کو ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی اپیل

Related Posts