‘کیا آپ نے بلیو مون یعنی نیلے چاند کا ذکر کبھی سنا ہے؟ نہیں سنا ہے تو آج (30 اگست جمعرات کی) رات ہی کوشش کرلیجئے تو آپ یہ منفرد نظارہ دیکھ لیں گے۔
اس بار یہ بلیو مون ‘سپر مون’ کی صورت میں جلوے بکھیرے گا اور چاند ہلکا سا بڑا اور روشن نظر آئے گا۔ مزید برآں چاند سیارہ زحل کے قریب آنے کے باعث مزید دلکش دکھائی دے گا۔
چاند اس وقت ‘سپر چاند’ کی صورت اختیار کرتا ہے جب پورے چاند کا مدار ہمارے سیارے کے گرد گردش کے دوران اسے زمین کے قریب لے آتا ہے، چنانچہ یہ تب معمول سے بڑا نظر آتا ہے تو ماہرین فلکیات پیار سے اسے سپر مون کہتے ہیں۔
یہ اس سال ہونے والے چار سپر مونز میں سب سے بڑا ہوگا اور زمین سے 357,344 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوگا جس کی وجہ سے یہ اوسط سے بڑا دکھائی دے گا۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ چاند کو “بلیو مون” شاید اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کا رنگ نیلا ہوجاتا ہے تو آپ غلط سوچ رہے ہیں، دراصل بلیو مون چاند کو اس وقت کہاجاتا ہے جب ایک کیلنڈر مہینے میں چاند دو بار اپنا مکھڑا پورے کا پورا دکھائے۔
ایک مکمل بلیو مون اوسطاً ہر 2.7 سال میں ایک بار نظر آتا ہے۔
بلیو مون کیا ہے؟
جس انگریزی مہینے میں دو چودھویں کے چاند آجائیں تو دوسرے چاند کو ’’نیلا چاند‘‘ یا Blue Moon کا نام دیا جاتا ہے۔
چاند کو اپنی گردش پوری کرنے میں 29.5 دن لگتے ہیں، جو 12 مکمل چکروں کے لیے 354 دن کے برابر مدت بنتی ہے۔ چونکہ ایک سال میں تقریباً 366 دن ہوتے ہیں، اس لیے ہر ڈھائی سال میں صرف 13واں پورا چاند ہوتا ہے۔ اس اضافی پورے چاند کو “بلیو مون” کے نام سے جانا جاتا ہے۔
نیلا چاند ایک نایاب واقعہ ہے۔ اوسطاً ایک پورا چاند ہر 29 دن میں آتا ہے۔ ایک مہینے میں کبھی کبھار دو پورے چاند لگ سکتے ہیں، کیونکہ زیادہ تر مہینوں میں 30 یا 31 دن ہوتے ہیں۔
اس مہینے کا سپر بلیو مون اس لیے بھی خاص ہے کیونکہ اس کے بعد ایسا نظارہ دیکھنے کے لیے جنوری 2037 تک انتظار کرنا ہوگا۔
اس سے قبل آخری بار سپر بلیو مون 5 سال قبل 2018 میں دیکھنے میں آیا تھا مگر اس وقت وہ سرخی مائل تھا کیونکہ اس موقع پر چاند گرہن بھی ہوا تھا۔ اس طرح کے چاند کو سپر بلیو بلڈ مون کہا جاتا ہے۔ اسے دیکھنے کے لیے کسی دوربین کی ضرورت نہیں بلکہ بس آسمان پر چاند کو دیکھنا ہی کافی ہے۔