اس وقت دنیا کے بہت سے ممالک میں ڈیجیٹل کرنسی کے فروغ اور اس کو کیش کے مستقل متبادل کے طور پر اپنانے کے متعلق غور و فکر ہورہا ہے۔
جہاں دنیا کے کئی ممالک نے اس کا جزوی نظام رائج کیا ہے وہاں دو ریاستوں ال سلواڈور اور وسطی افریقی جمہوریہ میں اس کو بالکل ایسے ہی قبول کیا جاتا ہے جیسے ان کے اپنے یا غیرملکی کرنسی نوٹوں کو۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے مارچ 2022 میں ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے وفاقی اداروں کو حکم دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں قواعد و ضوابط بناتے ہوئے آپس میں ہم آہنگی پیدا کریں۔ فی الوقت امریکی قانون سازی میں اس معاملے کو ترجیح دی جا رہی ہے کہ ان شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
کرپٹو قرض دہندہ فرم نیژو پر 45 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد
وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر موجود ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 16 فیصد سے زائد امریکیوں نے کسی نہ کسی کرپٹو کرنسی (ایسی ڈیجیٹل کرنسی جو کسی ملک کے مرکزی ادارے کے ماتحت نہ ہو) میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جبکہ 100 سے زائد ممالک کے مرکزی بینک اپنی ڈیجیٹل کرنسی شروع کرنے پر کام کر رہے ہیں۔‘
دنیا کی بڑی ڈیجیٹل کرنسیوں میں اس وقت بٹ کوائن 40 فیصد مارکیٹ شئیر کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، اس کے ایک کوائن کی مالیت 20 ہزار امریکی ڈالرکے قریب ہے۔
بٹ کوائن کے بعد ایتھیریم ہے اور پھر تیسرے نمبر پر یو ایس ڈی ٹی ہے جس میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔