مقبوضہ کشمیر میں 61ویں روز بھی کرفیو برقرار، ڈرون کے ذریعے سخت نگرانی کا فیصلہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ کشمیر میں 61ویں روز بھی کرفیو برقرار، ڈرون کے ذریعے سخت نگرانی کا فیصلہ
مقبوضہ کشمیر میں 61ویں روز بھی کرفیو برقرار، ڈرون کے ذریعے سخت نگرانی کا فیصلہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مقبوضہ جموں و کشمیر  میں نافذ کرفیو 61 ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ بھارت نے مظلوم کشمیریوں کی سخت نگرانی کے لیے اب ڈرون طیارے استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے بعد سے نافذ کرفیو کے دوران مواصلات کا نظام مکمل طور پر بند جبکہ موبائل فون، ٹی وی اور انٹرنیٹ سمیت تمام ذرائع ابلاغ کے استعمال پر پابندی بدستور قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 500بااثرمسلم شخصیات ،مفتی تقی عثمانی پہلے،عمران خان کا16واں نمبر

بھارتی میڈیا کے مطابق کشمیر میں آزادی پسندوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور مظاہروں کی روک تھام کے لیے بھارتی فوج کو رواں سال کے آخر تک جدید ٹیکنالوجی کے حامل کم از کم 50 ڈرون طیارے فراہم کیے جائیں گے۔

کشمیر میں تعینات بھارتی پولیس کو بڑی مقدار میں ڈرونز دئیے جائیں گے جن کے استعمال کی تربیت کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کو ان سے معلومات کے حصول کے طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا جائے گا جو وادی کے مختلف علاقوں میں تعینات ہوں گے۔ 

کشمیر میں تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مسلسل بند اور مظلوم کشمیریوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد ہے۔کشمیری حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بھارت نواز کشمیری سیاستدان بھی  زیادہ تر قید میں اور گرفتار ہیں یا پھر انہیں نظر بند کردیا گیا ہے جبکہ  قابض بھارتی فوج کی طرف سے وادی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی مسلسل  بند ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 56 روز سے جاری کرفیو کے باعث کشمیری عوام ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت اور معاشی مشکلات  کا شکار ہیں جبکہ بچوں کے لیے دودھ اور عوام کے لیے زندگی بچانے والی ادویات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ انتہائی قلیل ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  افغان مسئلے کا واحد حل سیاسی ہے، طاقت کے زور سے افغان مسئلے کا حل نکلنا ہوتا تو 19 سال کافی تھے۔ آج ملا برادر کی سربراہی میں طالبان وفد سے  سوا گھنٹے ملاقات ہوئی،ہم نے طالبان  کا مؤقف سنا اور ان کے سامنے پاکستان کانقطہ نظر پیش کیا۔افغان طالبان سے گفتگو کا نچوڑ یہ ہے کہ بات ساری طے ہوچکی تھی، معاہدے پر تقریباً رضا مندی ہوگئی تھی، میری دعا ہے اور یہ کہوں گا کہ بات بہت آگے بڑھ چکی ہے اور حوصلہ افزا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں امن کاواحدراستہ مذاکرات ہیں،وزیرخارجہ شاہ محمود

 

Related Posts