کراچی :ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے انرجی ،ڈیولپمنٹ اینڈ یوٹیلائزیشن او ر سی این جی اسٹیشن اوونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک خدا بخش نے کہا ہے کہ گیس کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث سی این جی سیکٹر تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے ۔
ملک میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کو فروغ دے کر اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے ، اس وقت ملک میں ماہانہ 5لاکھ ٹن پٹرول در آمد کیا جارہا ہے جس پر اربوں ڈالرز کا کثیر زرمبادلہ خرچ ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان اسٹیٹ آئل میں 307 ارب 57 کروڑ سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ملک خدا بخش نے کہاکہ اس وقت سندھ ، بلوچستان اور کے پی میں سی این جی سیکٹر میں قدرتی گیس کا استعمال کیا جارہا ہے، سندھ کے 600اور کوئٹہ کے 14سی این جی اسٹیشنز کو یومیہ 7کروڑ مکعب فیٹ گیس فراہم کی جارہی ہے جبکہ کے پی کے سی این جی اسٹیشنز بھی قدرتی گیس کا استعمال کررہے ہیں۔
پنجاب میں لگ بھگ330سی این جی اسٹیشنز کو ریفائن ایل این جی فراہم کی جارہی ہے ،سندھ میں سی این جی صنعت طویل اور غیر اعلانیہ گیس لوڈ شیڈنگ کے باعث شدید مشکلات سے دوچار ہے ،سی این جی رکشہ اور ٹیکسی کے کاروبار میں50فیصد تک کمی آگئی ہے اور سی این جی اسٹیشنز مالکان کی 150اور گاڑی مالکان کی65ارب روپے کی سرمایہ کاری دا ئوپر لگی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں : اوگرا نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا، ایل پی جی کی فی کلو قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ