بھارت میں ہنگامے

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہفتوں سے احتجاج جاری ہے، پورے ملک میں ہنگامے ہورہے ہیں بھارتی پولیس مظاہروں کو روکنے کے لئے حد سے زیادہ طاقت کا سہارا لے رہی ہے اس کے باوجود صورتحال قابو سے باہر ہو رہی ہے۔

ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بھارتی ریاست اترپردیش سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران اب تک درجن سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ سیکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اترپردیش میں تقریباً چالیس لاکھ مسلمان آباد ہیں تاہم ایرپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ناتھ نے ان ہلاکتوں کے باوجود پولیس کے کردار کو سراہتے ہوئے مظاہرین کیخلاف طاقت کے استعمال کی کھلی چھوٹ دیدی ہے۔

گزشتہ روز ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں اترپردیش کے پولیس افسر ایس پی اکھلیش نارائن سنگھ متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج سے سختی سے نمٹنے کا کہتے ہوئے مسلمانوں کو پاکستان جانے کی دھمکی دے رہا ہے۔

بھارتی پولیس افسر کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیووائرل ہوگئی جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ بھارت میں نہیں رہنا چاہتے تو پاکستان چلے جاؤ اور تم لوگوں کو متنازع قانون کے خلاف احتجاج کی قیمت چکانا ہوگی۔

بھارتی پولیس افسر نے مظاہرین کو مغلظات بکتے ہوئے کہا کہ انڈیا کا کھاتے ہو اور تعریف کسی اور کی کرتے ہو، پاکستان چلے جاؤ نہیں تو سیکنڈوں میں تمہارا مستقبل تاریک ہوجائے گایہاں اس بات کی تصدیق نہیں کی ہوسکی کہ آیا یہ مظاہرین مسلمان تھے یا نہیں لیکن اس ویڈیو نے ہندوستان میں اقلیت کی حالت زار سے پریشان افراد کے خدشات کو مزید گمبھیر بنادیا ہے۔

اتر پردیش نے متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج میں شریک 200 سے زائد مظاہرین سے سرکاری جائیدادوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کی دھمکی دے دی۔

پولیس نے مسلم اکثریتی علاقوں پر چھاپے مارکر دکانوں اور جائیدادوں کو سیل کردیا ہے اور حتیٰ کہ نئی دہلی میں آنے والے مسلمانوں کو بھی گرفتار کرلیا ہے جبکہ مظاہروں کا سلسلہ اس کے باوجو د کسی صورت کم ہونے میں نہیں آرہا۔

بی جے پی حکومت کے اقدامات نازی جرمنی کے ساتھ بہت مماثلت رکھتے ہیں جو یہودیوں کو یہودی بستیوں میں رہنے اور شناختی نشان پہننے پر مجبور کرنے کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے تھے اور ان کے جائیداد رکھنے یا مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد تھی۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی ایک فاشسٹ حکومت کھلے عام انسانی اقدار کا استحصال کررہی ہے تاہم بھارت میں موجودہ صورتحال برقرار رہی تو حالات مزید بے قابو ہوجائینگے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری بے لگام بھارتی حکومت کو انسانیت سوز مظالم اور انسان دشمن اقدامات سے روکنے کیلئے اقدام اٹھائے تاکہ مزید کسی المیہ سے بچاجاسکے۔

Related Posts