لیبیا میں ترک فوج بھیجنے کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ترکی نے 2011 میں ڈکٹیٹر معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے انتشار کا شکار لیبیا میں فوج بھیجنے کا اعلان کیا ہے، لیبیا معمر قذافی کی ہلاکت کے بعدہنگاموں کی نذر ہوکر ایک ناکام ریاست کی جانب گامزن ہے۔

لیبیا کی خود ساختہ قومی فوج کے کمانڈر خلیفہ حفتر نے طرابلس میں مسلح ملیشیاؤں کی مکمل شکست یا ان کے ہتھیار ڈالنے تک لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کررکھا ہے۔

2011ء میں لیبیامیں باغیوں کی طرف سے صدر قذافی کی فوجوں سے جھڑپیں شروع ہوئیں اور تیونس اور مصر میں عوام کے مظاہروں سے حکومت بدلنے میں کامیابی کے بعد لیبیامیں بعض گروہوں نے مسلح جنگ شروع کر کے لیبیاکے بعض شہروں پر قبضہ کر لیاتھا۔

خلیفہ حفتر لیبیا کی حکومت کے خلاف بے رحمانہ فوجی کارروائیوں میں مصروف رہا ہے اور اسے جنگی مجرم قرار دیدیا گیا ہے۔ اپریل میں طرابلس پر خلیفہ حفتر کے حملے کے بعد سے کم از کم 200 عام شہری اور 2000 جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لئے فیصلہ کن جنگ کا اعلان کیا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے سیاسی اختلافات کے لئے لیبیا کو پراکسی وار کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ ترکی اور قطر نے جی این اے کی حمایت کی ہے جبکہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، اردن اور مصر نے خلیفہ حفتر کی حمایت کی ہے۔ ترک صدر اردگان جلد ہی خلیفہ حفتر کی افواج کے خلاف طرابلس کا دفاع کرنے کے لئے سمندری اور فضائی دستہ لیبیا بھیجنا چاہتے ہیں۔

ترکی کے اس اقدام سے شمالی افریقی ملک کاتنازعہ وسیع تر علاقائی خلفشار کا شکارہوسکتا ہے۔ ترکی نے مشرق وسطی کے حریفوں اور کردوں کے خلاف کارروائی شروع کر کے شمال مشرقی شام میں فوج بھیج دی تھی جس پر اردگان نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک جائز حکومت کی مدد کر رہے ہیں جبکہ حفترکے حامی ممالک ایک جنگجو کی حمایت کر رہے ہیں۔

روس نے لیبیا میں ترک فوج بھیجنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے روسی صدر پیوٹن نے اس بحران کو پر امن طریقے سے حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ روس نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ اس کے پاس حفتر کی مدد کے لئے امدادی سامان موجود ہے۔

قذافی کا خاتمہ کرنے کے لئے نیٹو کی حمایت یافتہ فوجی کارروائی کے سبب لیبیا غیر مستحکم ہواجبکہ ملک میں استحکام لانے میں ناکام رہنے کے بعد مغرب نے جلد ہی لیبیا سے راہ فرار اختیار کی۔

اب اردگان ترک فوج کو ایک ایسے کھیل میں کودنے کا مشورہ دے رہے ہیں جس کا اختتام دکھائی نہیں دیتا،کئی ممالک لیبیا کا مسئلہ حل کروانے کیلئے صف آرا ہیں  ایسے میں ترک فوج کی مداخلت معاملے کا مزید بگاڑنے کا سبب بن بھی سکتی ہے۔

Related Posts