ٹرمپ کا مواخذہ محض ایک دکھاوا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انھوں نے یوکرین حکومت پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں ان کے سب سے بڑے حریف جو بائیڈن کے متعلق تحقیقات کریں ورنہ ان کی امداد روک دی جائے گی۔ ٹرمپ امریکا کی تاریخ میں اب تک کے تیسرے صدر ہیں جن کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی جارہی ہے لیکن اب تک کسی بھی صدر کو ان کارروائیوں کے نتیجے میں برخاست نہیں کیاجاسکا ہے۔

امریکی سینیٹ پر قابض ریپلکن مقدمے کی سماعت میں تیزی لانا چاہتے ہیں اور دو ہفتوں کے اندر اندر چاہتے ہیں کہ اس کا نتیجہ نکل آئے۔ ڈیموکریٹس کے نئے گواہوں کو مقدمے کی سماعت میں لانے کے مطالبے کو مسترد کردیا گیا ہے جس سے اگلے ہفتے ٹرمپ کی بریت کی راہ ہموار ہوگی۔ سینیٹ نے گواہوں کو طلب کرنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے ووٹ دیا جو مقدمے کو طول دے سکتےتھے اور ٹرمپ کےخلاف مزید ثبوت پیش کر سکتے تھے۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مواخذے کی کارروائی محض ایک دکھاواہے ۔یہ ایک طے شدہ کشتی کے مقابلے سے بھی بدتر صورتحال ہے جس کا حتمی نتیجہ پہلے ہی طے ہوچکاہے ۔اس حوالے سے صدارتی امیدوار برنی سینڈرز نےاسے یہ جمہوریت کے لئے افسوسناک دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ گواہوں کے بغیر مقدمے کی سماعت انصاف کا مذاق ہے اور یہ ایسے صدرکو شہہ فراہم کرتا ہے جو خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے اور امریکی عوام کو اندھیرے میں رکھنا چاہتا ہے۔

ٹرمپ کے ایک خلاف ایک ممکنہ گواہ سابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن تھے جنہوں نے ٹرمپ انتظامیہ میں خدمات انجام دیں جب تک کہ انہیں گذشتہ سال زبردستی عہدے سے برخاست نہیں کردیا گیا۔ توقع ہے کہ بولٹن ایک یادداشت بھی جاری کریں گے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے یوکرین کے ساتھ فوجی امداد کا معاہدہ کیا ۔بولٹن اس سے متعلق اجلاسوں اور اس سے پیدا ہونے والے تحفظات سے متعلق کافی معلومات رکھتے ہیں ۔ ٹرمپ نے ان انکشافات کو مسترد کرتے ہوئے اسے صرف کتاب بیچنے کی ایک کوشش قراردیا تاہم اب بولٹن کو گواہی دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

ٹرمپ کی بریت کا فیصلہ ابھی باقی ہےلیکن ان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے مخالفین کے پاس ضروری دو تہائی اکثریت نہیں ہے، مقدمے کی سماعت کے حتمی دلائل دیے جائیں گے اور اہم گواہوں کی عدم پیشی کے باعث ٹرمپ کوممکنہ طور پر بری کردیا جائےگا۔ ریپبلکن ایک تاریخی غلطی کررہے ہیں کہ ایک ایسے صدر کی حمایت کررہے تو طاقت کے ناجائز استعمال پریقین رکھتا ہے اور مخالفین کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اگلا مرحلہ امریکا کے میں ہونے والےاگلے صدارتی انتخابات ہیں جس میں ٹرمپ اپنے اقدامات پیش کریں گے اور ان کی جماعت اسے قبول بھی کرلے گی ۔ اگلے انتخابات میں ٹرمپ اپنی مشرق وسطیٰ کے بارے میں اپنائی گئی پالیسی اور اس حوالے سے اپنی کامیابیوںاور مسلمانوں پر سفری پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔

Related Posts