پاکستان میں سیاسی مخالفین پر غداری کے الزامات، حل کیا ہوگا ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Treason cases against political opponents in Pakistan

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں سیاسی مخالفین پر غداری اور بغاوت کے الزامات کا سلسلہ کسی صورت تھمنے میں نہیں آرہا، حال ہی میں 3 بارملک کے وزیراعظم رہنے والے میاں محمد نوازشریف، آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدراور پاک فوج کے 3 سابق جرنیلوں پر بھی غداری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

پاکستان کی 73 سالہ زندگی میں یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا بلکہ غداری کے سرٹیفکیٹس بانٹنے کا سلسلہ قیام پاکستان کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا اور یہ روایات آج بھی برقرار ہے کہ جس سے اختلاف ہو اس پر غداری یا بغاوت کے الزامات لگا کر عوام میں اس کی شخصیت کو مسخ کردیا جائے۔

غداری کا مطلب
غداری ایک ایسا ظاہری عمل ہے جس میں تقریر اور تنظیم دونوں عمل شامل ہوسکتے ہیں ، غداری میں عموماً آئین کی خلاف ورزی اور عدم اطمینان کے جذبات کو ابھارنا، برسر اقتدار ارباب مجاز سے مزاحمت وغیرہ شامل ہیں۔ غداری میں تصادم بھی ممکن ہے، حالانکہ ضروری نہیں کہ راست یا کھلے طور پر قوانین کے خلاف ہو۔کسی آئین کو پامال کرنا اور مستحکم اختیار کے خلاف مزاحمت شامل ہوتا ہے،اس میں کوئی ہنگامہ شامل ہوسکتا ہے ۔

آئین پاکستان
18 ویں ترمیم کے بعد پاکستان کے آئین کی شق 6 کے مطابق آئین کو منسوخ، تحلیل، معطل کرنے یا ایسی کوشش بھی کرتا یا ایسا کرنے کی سازش میں شریک ہوتا ہےوہ شخص غدار ہے ،پاکستان کے آئین میں غداری کا لفظ 1973ء میں پہلی بار استعمال کیا گیا تاہم اس میں 18 ویں ترمیم کے بعد آئین کو معطل یا عارضی طور پر معطل کرنیوالے شخص بھی غدارقرار دیا گیا ہے۔

پاکستان میں غداری کے الزامات
غداری ایک بہت گھناؤنا الزام ہے،اپنے وطن کے ساتھ بیوفائی غداری کہلاتی ہے لیکن ہمارے ملک میں غداری کی موجودہ تعریف مختلف ہے۔ پاکستان میں سیاسی مخالفین کی آواز دبانے کیلئے اکثر غداری کے الزامات کا سہارا لیا جاتا ہے۔ کسی کا را یا بھارت کا ایجنٹ تو کسی کو امریکا کا وفادار بناکر پیش کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں متعدد اہم رہنماؤں پر غداری کے الزامات عائد کئے جاچکے ہیں جن میں فاطمہ جناح ،جی ایم سید، خان عبدالغفار خان، حسین شہید سہروردی، مولانا عبد الحمید بھاشانی،حبیب جالب، بانی متحدہ الطاف حسین ،اکبر بگٹی، بینظیر بھٹو،راجہ فاروق حیدر، عاصمہ جہانگیر، میاں افتخار الدین، فیض احمد فیض، مظہر علی خان، شيخ ایاز، عطاءاللہ خان مینگل ،نورالدین مینگل، غوث بخش بزنجو، خیر بخش مری، دود ا خان زرکزئی ، گل خان نصیر ، جی ایم سید ،غلام مصطفیٰ کھر ،جام صادق علی،ممتاز بھٹو، حفیظ پیرزادہ،میر مرتضیٰ بھٹو، حسین حقانی، ملیحہ لودھی، پرویز مشرف اور اب نوازشریف کو غدارقرار دیا جارہا ہے۔

حل کیا ہوگا
غداری کے الزامات سے ماضی میں تو شائد لوگوں کی رائے بدل جاتی ہوگی لیکن آج اگر کسی پر غداری یا بغاوت کا الزام لگایا جاتا ہے تو سماج میں اس کیلئے ہمدردی پیدا ہوجاتی ہے اور یہ تاثر مضبوط ہوتا ہے کہ شائد مذکورہ شخص حق پر ہو اس لئے اس کی آواز دبانے کیلئے غداری کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ ماضی میں شائد لوگ غداری کے الزامات پر خاموشی اختیار کرلیتے ہونگے لیکن آج حالات بدل چکے ہیں ، اب لوگوں کو ان الزامات سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں الزامات کی سیاست سے نکل کر عوام فلاح پر توجہ دیں کیونکہ اکثر حکمراں جماعتیں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے اس طرح کے بے سروپا راگ الاپ کر عوام کو اس حقائق سے دور رکھنے کی کوشش کرتی ہیں تاہم تاریخ گواہ ہے کہ آج غدار قرار پانے والے ماضی میں دوسروں کو بھی غداری کے اعزازت سے نوازتے رہے ہیں اسلئے یہ منفی روایات ترک کرکے وطن فروشی، غداری، بغاوت جیسے الزامات کا سلسلہ بند کیا جائے اور ملک میں افہام و تفہیم کی فضاء کو پروان چڑھایا جائے۔

Related Posts