حکومت اور ٹی ایل پی معاہدے کی شرائط

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 حکومت نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان سے پابندی ختم کرکے قومی دھارے میں شامل ہونے کی اجازت دیدی ہے، تحریک لبیک پاکستان پر پابندی ختم کرنے کے معاملے پر وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سمری وزارت داخلہ کو موصول ہوئی تھی جس کے بعد وفاقی وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کا نام کالعدم جماعتوں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

تحریک لبیک پاکستان گزشتہ کئی سال سے حکومت کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے اور بار بار پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے رواں سال اپریل میں تنظیم پر پابندی لگائی گئی تاہم اس کے باوجود ٹی ایل پی نے اپنی روش تبدیل کرنے کے بجائے حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے ایک بار پھر گزشتہ ماہ مظاہروں کا سلسلہ کیا اور ماضی کی طرح پرتشدد احتجاج کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ پولیس اہلکاروں کو بھی شہید کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ فواد چوہدری نے معاہدے سے قبل بتایا تھا کہ تحریک لبیک بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور بھارتی فنڈنگ کے شواہد بھی پیش کئے تھے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی جبکہ وزیراعظم پاکستان نے بھی تحریک لبیک کے مطالبات ماننے سے یکسر انکار کرتے ہوئے ریاست کی رٹ بحال کرنے کا حکم دیا تھا تاہم حکومت نے ریاست کی رٹ بحال کرنے کے بجائے کالعدم تنظیم سے خاموشی سے معاہدہ کرکے کئی سوالا ت کو جنم دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ودیگرسیاسی جماعتوں نے تحریک لبیک سے معاہدے کی تفصیلات قوم کے سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ حکومت نے ٹی ایل پی سے پابندی ختم کرنے سے قبل سیکڑوں گرفتار کارکنوں کو بھی بغیر کسی سزاء کے رہا کردیا ہے اور امیر ٹی ایل پی سعد رضوی کی رہائی میں بھی رکاوٹ نہ ڈالنے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹی ایل پی سے پابندی ختم کرنے کے بعد حکومت کے اتحادی ایم کیوایم پاکستان کے کنویئنر ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی اور اہل سنت و الجماعت کے رہنماء مولانا اورنگزیب فاروقی نے کالعدم سپاہ صحابہ سے پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

حکومت پاکستان نے ٹی ایل پی کے ساتھ کیا معاہدہ کیا اور کیوں کیا یہ اب تک معمہ بنا ہوا ہے اور اب تک کی پیشرفت سے تو یہی تاثر ملتا ہے کہ ریاست نے اپنی رٹ بحال کرنے کے بجائے شدت پسندوں  کے سامنے سرخم تسلیم کردیا ہے کیونکہ اب تک جو پیشرفت ہوئی وہ حکومت کی طرف سے ہوئی ہے ۔ ٹی ایل پی نے محض آئندہ پرتشدد کارروائیاں نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے لیکن جو کچھ کیا اس کیلئے کوئی جواب طلبی یا سزاء کا امکان خارج ازامکان ہے۔

حکومت نے ٹی ایل پی کو بحال کرکے جو مثال قائم کی ہے اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور اب حکومت کیلئے دیگر کالعدم تنظیموں پر پابندی کا جواز ختم ہوگیا ہے۔اس واقعہ نے ایک منفی مثال قائم کی ہے کیونکہ اب دیگر کالعدم تنظیمیں بھی اپنے مطالبات منوانے کیلئے طاقت کا استعمال کرسکتی ہیں۔

اس لئے حکومت معاہدے کے مندرجات قوم کے سامنے لائے اور ریاست کی رٹ بحال کرنے کیلئے راست اقدامات اٹھائے جائیں۔

Related Posts