امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کو خلیات کے آکسیجن کی سطح کے فہم اور اس سے مطابقت حاصل کرنے کے عمل کو سامنے لانے پر 2019 کے لیے طب کے شعبے میں نوبل انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
سال 2019 کے لئے طب کا نوبیل انعام مشترکہ طور پر 2 امریکیوں ولیم کیلن ، گریگ سمینزا اور ایک برطانوی سائنسدان سر پیٹر ریٹ کلف کو دیا گیا ہے، سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں رواں سال کے نوبیل انعام برائے طب کا اعلان کیا گیا۔
ان ڈاکٹروں نے خلیات پر تحقیق کے بعد یہ دریافت کیا تھا کہ آکسیجن کے اتار چڑھاؤ کے مطابق خلیات کیسے خود کو ڈھالتے ہیں۔ اس تحقیق سے دل کے امراض بالخصوص ہارٹ فیل، خون کی کمی اور کینسر کے علاج میں مدد ملے گی۔
اس سال ہر کٹیگری میں نوبل انعام کی رقم 80 لاکھ سویڈش کرونا رکھی گئی ہے جو تقریباً 17 کروڑ پاکستانی روپوں کے مساوی بنتی ہے۔
اس انعام کو دینے والی سوئیڈش اکیڈمی کا اپنے بیان میں کہنا تھا آکسیجن کی اہمیت کے بارے میں ہم سب صدیوں سے جانتے ہیں مگر خلیات آکسیجن کی سطح کے مطابق کس طرح مطابقت اختیار کرتے ہیں، اس بارے میں کچھ علم نہیں تھا۔
نوبیل اسمبلی کے ممبر تھامس پرلمین نے صحافیوں کو بتایا کہ جب ان تینوں سائنس دانوں کو نوبیل انعام جیتنے کی خبر دی تو وہ بہت خوش تھے۔
انہوں نے کہا کہ ولیم کیلن کو انہوں نے پیر کو فون پر بتایا اور یہ خبر سننے کے بعد ولیم خوشی سے گنگ ہو گئے۔ ریٹکلف اپنے دفتر میں تھے اور سیمینزا سو رہے تھے جب انہیں انعام جیتنے کی خبر سنائی گئی۔
نوبیل کمیٹی کے ایک ممبر رینڈال جانسن نے اسے نصابی دریافت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک انتہائی بنیادی لیکن دلچسپ پہلوہے کہ خلیات کس طرح کام کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ نوبیل انعام کو کسی بھی شعبے میں خدمات کے اعتراف میں دیا جانے والا بڑا انعام تصور کیا جاتا ہے اور رواں برس ان سائنسدانوں کو انعام کے ساتھ 9 لاکھ 7 ہزار امریکی ڈالر کی انعامی رقم بھی ملے گی جو کہ تینوں میں مشترکہ طور پر تقسیم کی جائے گی۔