دورہ آسٹریلیا میں قومی کرکٹ ٹیم کی کی بدترین کاکردگی نے سلیکٹرز کو کراچی کے بلے باز فواد عالم کو ایک بار پھر ٹیم میں شامل کرنے پر مجبور کردیا ہے، فواد عالم کی دس سال قومی کرکٹ ٹیم میں واپسی پر ان کے مداحوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
فواد عالم نے اپنے کیریئرکاتیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ نیوزی لینڈ کے خلاف 2010 میں میں کھیلا تھا۔ ان کا آخری ون ڈے اپریل 2015 میں بنگلہ دیش کے خلاف تھا۔فواد عالم نے 38 ون ڈے اور 24 ٹی ٹونٹی میچز بھی کھیلے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم حال ہی میں آسٹریلیا کے مایوس کن دورے سے واپس آئی ہے جہاں میزبان ٹیم نے پاکستان کوبغیر کسی فتح کے سیریز میں وائٹ واش کی ہزیمت دیکر واپس بھیجاہے جس پر چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق دباؤ کا شکار ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ انہوں نے سخت عوامی دبائو کی وجہ سے فوادعالم کو قومی ٹیم میں شامل کیا ہے۔
فواد کا انتخاب ڈومیسٹک کرکٹ میں ان کی حالیہ کامیابیوں پر کا ثمر ہے۔ فوادرواں سیزن میں 71اوسط سے 781 رنز اسکور کرنے والے بلے باز ہیں۔ قائد اعظم ٹرافی کے دوران انہوں نے دو سنچریاں اور ایک ڈبل سنچری بھی بنائی۔
فواد کے پاس ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں میچوں میں 40 سے زیادہ بیٹنگ اوسط بھی ہے جو اس وقت پاکستانی بلے بازوں کے لحاظ سے کہیں زیاہ ہے، فوادفرسٹ کلاس لیول پر مسلسل رنز بنا ر ہے ہیں ۔
گزشتہ ماہ لیجنڈحنیف محمد کے بعد فواد عالم فرسٹ کلاس کرکٹ میں 12 ہزار رنز مکمل کرنے والے دوسرے تیز ترین پاکستانی بن گئے تھے۔فواد نے 258 اننگز میں 56رنزکی شاندار اوسط سے رنز بناکر دیگر ہمعصر بلے بازوں کو کہیں پیچھے چھوڑدیاہے۔
فواد عالم نے قومی ٹیم کی جانب سے صرف تین ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری اسکور کی لیکن اس کے بعد فواد کو صر ف دو ٹیسٹ میچ میں موقع دیا گیا۔
کپتان، کوچ، سلیکٹر، بورڈ ہر کوئی فواد عالم کی صلاحیتوں کی تعریف تو کرتا ہے لیکن گزشتہ دس سالوں میں کسی نے فواد عالم کو قومی ٹیم میں شامل کرنے کے حوالے سے آواز نہیں اٹھائی۔
چند حلقوں کا کہنا ہے کہ فواد عالم کو کراچی سے تعلق رکھنے کی سزا دی گئی اب بھی فواد کی قومی ٹیم میں شمولیت کی وجہ ان کی اپنی کارکردگی نہیں بلکہ ٹیم کی بدترین کارکردگی ہے۔ پاکستان کرکٹ میں ٹیلنٹ سے زیادہ سفارش اور پسند نا پسند کا عنصر سب سے نمایاں ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں سے زیادتی کوئی نئی بات نہیں ، فواد سے قبل عاصم کمال نامی نوجوان کو بھی کراچی سے تعلق کی سزا کے طور پر قومی ٹیم سے دور رکھا گیاجبکہ انتہائی اوسط درجے کے فخر زمان، امام الحق اور خاص طور پر شان مسعود گزشتہ کئی سالوں سے جونک کی طرح پاکستان کرکٹ ٹیم سے چمٹے ہوئے ہیں، ہر سیریز میں ان سفارشیوں کو کھلاکر قومی ٹیم کی رسوائی میں چار چاند لگائے جاتے ہیں۔
مبینہ طور پر ایک عالم دین کی سفارش پر پاکستان کرکٹ کے آل ان ون بننے والے مصباح الحق نے فواد عالم کو قومی ٹیم میں شمولیت پر مبارک باد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے ۔
پاکستان کرکٹ ٹیم دس سال بعداپنی سرزمین پر اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے جارہی ہے اور اس کے ساتھ فواد کی واپسی سے کھیل کے جذبے کو تقویت ملے گی ۔ فواد عالم اگر سازشوں کا شکار نہ ہوئے تو امید ہے شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔