گورنمنٹ رعنا لیاقت علی خان کالج کے وجود اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہو گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گورنمنٹ رعنا لیاقت علی خان کالج کے وجود اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہو گئے
گورنمنٹ رعنا لیاقت علی خان کالج کے وجود اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہو گئے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :گورنمنٹ رعنا لیاقت علی خان کالج آف ہوم اکنامکس کراچی ہوم اکنامکس کی اعلٰی اور معیاری تعلیم دینے والا ملک کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے ،جس کی ساکھ ، نہ صرف ملک میں بلکہ بیروں ِ ملک بھی مسلّمہ ہے ۔ اس ادارے کی بیچلر آف سائنس کی ڈگری کو کنیڈا جیسے ملک نے بھی اپنی ہوم اکنامکس کی بیچلر ڈگری کے مساوی تسلیم کیا ہے۔ یہ کالج کراچی یونیورسٹی کی جانب سے بھی پروفیشنل کالج(ہوم اکنامکس)ڈکلئیرڈ ہے۔

ہوم اکنامکس خواتین کیلئے ایک انتہائی مفید اور اہم مضمون تصوّر کیا جاتاہے جو خواتین کیلئے ترقّی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولتا ہے۔ گورنمنٹ رعنا لیاقت علی خاں کالج آف ہوم اکنامکس کراچی میں انٹرمیڈیٹ کی سطح سے ماسٹرز کی سطح تک سمسٹر سسٹم کے تحت ، ہوم اکنامکس کی اعلٰی اور معیاری تعلیم دی جاتی ہے ۔ اس کالج سے فارغ التحصیل خواتین ملک بھر میں اور بیرون ملک مختلف اداروں میں اعلٰی عہدوں پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں ۔

کچھ عرصے قبل اس کالج سے ریٹائر ہونے والی پرنسپل ، نہ صرف بین الاقوامی سطح پر جانی مانی جانے والی ، پی ایچ ڈی ( ہوم اکنامکس) ، مستند ہوم اکنامکسٹ تھیں بلکہ ان کو طویل عرصے تک صوبے کی سب سے سینئر کالج پروفیسر ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا جن کی پیشہ ورانہ اور انتظامی اہلیت اور مسلّمہ قابلیت نے اس کالج کو بام عروج پر پہنچایا۔

اطلاعات کے مطابق گورنمنٹ رعنا لیاقت علی خان کالج آف ہوم اکنامکس کا ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف ان دنوں ایک تذبذب اور بے چینی محسوس کر رہا ہے اور اس تذبذب اور بے چینی کی کوئی ایک وجہ نہیں ، بلکہ کئی وجوہات ہیں جن میں سے ایک وجہ سے تو بہت سے لوگ واقف ہیں اور وہ ہے اس کالج پر ایک این جی او کی نظر ہونا۔

یہ خبریں کئی سالوں سے گردش کر رہی ہیں کہ ایک مخصوص این جی او اس عظیم کالج کو گود لینے کے لئے گزشتہ طویل عرصے سے کوشاں رہی ہے مگر اس کالج کی ریٹائر ہونے والی پرنسپل اور اسٹاف کی جانب سے بھرپور اور موثر مزاحمت ، اس این جی او کو اپنے مقصد کے حصول سے روکتی رہی ہیں ۔

دوسری وجہ اس کالج کے شہر کے وسط اور انتہائی قیمتی علاقے میں واقع ہونے اور اس میں اسٹاف کے رہائشی بنگلوں ، مکانات اور طالبات کے لئے بنائے گئے ہاسٹلز پر رہائش اختیار کرنے کی غرض سے محکمے کے افسران اور بااثر افراد کی نظریں ہیں۔

مگر اب مذکورہ پرنسپل کے ریٹائر ہوجانے کے بعد اس این جی او کے لئے امید کی نئی کرن پھوٹتی دکھائی دے رہی ہے اور یہ امید اس وقت اور زیادہ قوی اور مضبوط ہوجائیگی جب اس این جی او کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کر دیا جائیگا ۔ اس مقصد کے حصول کا پہلا مرحلہ اس کالج میں کسی ایسی شخصیت کی بحیثیت پرنسپل تعیّناتی ہے جو اس این جی او یا سرکار کے کسی فیصلے میں مزاحم نہ ہو سکے ۔

اس پس منظر میں اس کالج کی ٹیچرز اور نان ٹیچنگ عملے کی تیسری پریشانی یا بے چینی کا سبب وہ خبر یا خدشات ہیں جس کے مطابق اس کالج کی موجودہ پرنسپل کے ریٹائرمنٹ کے بعد ایک نان پروفیشنل پروفیسر کی بحیثیت پرنسپل تقرّری ہے ۔

معاملہ صرف ایک پروفیشنل کالج کا نہیں بلکہ کراچی کے دیگر چار ڈیکلیئر پروفیشنل کالجز ، یعنی گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس ، گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن فیڈرل بی ایریا ، گورنمنٹ جامعیہ ملّیہ کالج آف ایجوکیشن ملیر اور گورنمنٹ کالج آف فزیکل ایجوکیشن یونیورسٹی روڈ میں بھی ، قواعد اور منطقی اعتبار سے متعلقہ پروفیشنل سینئر پروفیسر کا میرٹ پر بطور پرنسپل تقرّر ناگزیر ہے۔

گورنمنٹ کالج آف ہوم اکنامکس کے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کا گمان ہے کہ اس کالج کی موجودہ پرنسپل کی ریٹائرمنٹ کے بعد آئندہ چند روز میں جس خاتون پروفیسر کو اس کالج کے پرنسپل کا منصب دئیے جانے کا امکان ہے وہ نان پروفیشنل ہیں یعنی وہ ہوم اکنامکس کے بجائے کسی دوسرے ایسے مضمون کی پروفیسر ہیں ، جو مضمون اس کالج میں پڑھایا ہی نہیں جاتا ، چنانچہ ایک خالص پروفیشنل کالج میں نان پروفیشنل پرنسپل کی تقرّری سے اس کالج کا معیار ، ساکھ اور کارکردگی بری طرح سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے ۔

کالج کے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کا موقف اور استدلال یہ ہے کہ اس کالج کو صرف ایک ہوم اکنامکسٹ پروفیسر ہی بہتر انداز میں چلا سکتی ہیں ، کسی دوسرے مضمون کی پروفیسر ، خواہ وہ کتنی ہی سینئر کیوں نہ ہوں ، نہ اس پروفیشنل کالج کے مسائل اور معاملات کو سمجھ سکتی ہیں اور نہ ان کے حل کرنے کی صلاحیت رکھ سکتی ہیں ۔

اس موقف کی سب سے بڑی دلیل وہ یہ دیتی ہیں کہ کراچی یونیورسٹی ( جس سے یہ کالج ملحق ہے) کے کوڈ کے مطابق یونیورسٹی کے ہوم اکنامکس کی بورڈ آف اسٹیڈیز میں گورنمنٹ رعنا لیاقت علی خاں کالج آف ہوم اکنامکس کی پرنسپل بر بنائے عہدہ ،ہوم اکنامکس کے بورڈ آف اسٹیڈیز کی ممبر ہونگی ۔

اگر اس کالج کی پرنسپل ہوم اکنامکس کے علاوہ کسی دیگر مضمون کی پروفیسر ہونگی تو وہ ایک مخصوص پروفیشنل سبجیکٹ ہوم اکنامکس کے بورڈ آف اسٹیڈیز میں بطور ممبر کیاکردار ادا کر سکیں گی ۔ ‘گورنمنٹ رعنا لیاقت علی خاں کالج آف ہوم اکنامکس کےٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی اس جائز اور منطقی خواہش کے بعد کہ ہوم اکنامکس کی پروفیشنل تعلیم دینے والے اس کالج کی پرنسپل بھی قواعد اور منطق ، ہر دو اعتبار سے پروفیشنل ہوم اکنامکسٹ پروفیسر ہی ہونی چاہئیے ۔

اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ارباب اختیار کو اس اچھی ساکھ کے شاندار تعلیمی و تدریسی ریکارڈ رکھنے والے خالص پروفیشنل کالج میں پرنسپل کی تعیّناتی کے وقت اس بنیادی ضرورت کو پیش نظر رکھنا ہو گا کہ اس کالج میں ایک پروفیشنل ہوم اکنامکسٹ پرنسپل کا ہی تقرّر کیا جائے جو کالج کے تکنیکی اور انتظامی امور سے کماحقہ واقفیت بھی رکھتی ہوں اور ان کو حل کرنے کی صلاحیت بھی ہے

کالج کی ڈگری کو کنیڈا کی ڈگری کے برابر تسلیم کئے جانے کا سرٹیفکٹ

۔

کراچی یونیورسٹی کوڈ میں ہوم اکنامکس کے بورڈ آف اسٹیڈیز میں ، کالج آف ہوم اکنامکس کی پرنسپل کے بر بنائے عہدہ ممبر ہونے کا ذکر

Related Posts