پاکستان میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران دہشت گردی کی نئی لہر میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے، دہشت گردوں نے بدھ کی شب بلوچستان کے علاقے پنجگور اور نوشکی میں فورسز پر حملہ کیا جس میں 7جوان شہیدہوگئے جبکہ فورسز نے 15 دہشت گردوں کو جہنم رسید کیا۔
نوشکی میں دہشت گردوں نے ایف سی کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔گزشتہ دنوں میں پاکستان میں دہشت گردی کی لہر اچانک تیز ہوگئی ہے، لاہور، اسلام آباد میں حملوں کے بعد پشاور میں مسیحی پادری کا قتل اور پولیس پر حملے بھی دہشت گردی کی ہی ایک کڑی ہیں۔جمعرات کے روز نوشہرہ جلوزئی کے علاقہ ارنڈو خوڑ میں پولیس نے ناکہ بندی کر رکھی تھی کہ اس دوران نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائر نگ شروع کردی جس میں اہلکارشہید ہو گئے۔
وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کاکہنا ہے کہ دہشت گرد بھارتی خفیہ ایجنسی را سے ہاتھ ملا کر ملک میں امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے افغانستان میں سرگرم داعش کو بھی خطے کیلئے بڑا خطرہ قراردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں 2020 کے مقابلے میں 2021میں دہشت گردانہ حملوں میں 56 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور300 کے قریب حملوں میں 395 افراد جاں بحق ہوئے۔رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں 186 عام شہری جاں بحق جبکہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کے 192 اہلکار شہید ہوئے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات اگست میں افغان طالبان کے افغانستان میں اقتدار پر قبضے کے بعد ہوئے ۔افغانستان میں طالبان کے غلبے کے بعد پاکستان میں بھی شدت پسندوں کی سرگرمیوں میں تیزی آئی۔
پاکستان نے پہلے بھی طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی لیکن دہشت گردوں نے امن کی خواہش کو کمزوری سے تعبیر کرکے ہمیشہ منفی جواب دیا۔موجودہ حکومت نے امن کی خواہش کے تحت دہشت گردوں سے مذاکرات کی کوشش کی جبکہ خیر سگالی کے تحت جیلوں میں قید دہشت گردوں کو رہا کرکے مثبت پیغام دیا تاہم طالبان دہشت گردوں نے ماضی کی طرح اس بار بھی مذاکرات کا عمل سبوتاژ کردیا اور ملک میں کارروائیاں تیزی کردی ہیں۔
ایک طرف جہاں پاکستان اندرونی سیکورٹی مسائل میں الجھا ہوا ہے وہیں دنیا میں بھی سیکورٹی کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک طرف یمن کے تنازعہ کی وجہ سے خلیجی ممالک میں تلخی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف یوکرین کی وجہ سے امریکا اور روس ایک دوسرے کے ساتھ پنجہ آزما ہونے کیلئے صف بندیاں کئے ہوئے ہیں۔
دنیا میں تیزی سے بدلتے حالات کو نظر انداز کرنا کسی صورت ممکن نہیں ہے کیونکہ یمن کا تنازعہ ہو یا یوکرین میں تناؤ دونوں میں شدت کے اثرات پاکستان پر ہونا لازمی امر ہے۔ ایسے میں پاکستان کو اندرونی محاذوں پر الجھانا دشمن کی ایک چال ہوسکتی ہے جس کے تحت مختلف اوقات میں مذہبی نمائندوں اور فورسز کونشانہ بناکر الجھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حکومت کیلئے یہ ضروری ہے کہ حالات کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے اندرونی وبیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی محاذوں پر محفوظ بنایا جاسکے۔