ایران اور طالبان کی بات چیت

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان طالبان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے معطل امن مذاکرات کی بحالی کیلئے کوشاں ہیں اس مقصد کیلئے انہوں نے دوحہ ، اسلام آباد اور ماسکو میں مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی تو وہیں افغان طالبان نے تباہ حال افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کیلئے ایران کی طرف نظریں لگا لی ہیں۔

افغان طالبان کے وفد نے ایران کا دورہ کیا اور خطے سے امریکی افواج کے انخلا اور جنگ بندی کے حوالے سے ایران سے بھی معاونت کی درخواست کی۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں طالبان کے وفد سے بات چیت کی اور افغان سیاسی جماعتوں اور حکومت کے مابین ثالثی پر اتفاق کیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ظریف نے کہا کہ امریکی فوجیوں کو جلد ہی افغانستان چھوڑنے کی ضرورت ہے اور کابل ​​حکومت کو بھی اس عمل میں شامل ہونا چاہئے۔

ستمبر میں امن مذاکرات کے خاتمے کے بعد افغان طالبان اور ایران کے مابین دوسری ملاقاہے جبکہ کئی سالوں سے دونوں فریقوں کے مابین خفیہ طور پر بات چیت جاری ہے۔ مئی 2016 میں امریکا نے بلوچستان میں ایک گاڑی پر ڈرون حملے میں طالبان کے سربراہ ملا منصور اختر کو ہلاک کردیا وہ افغانستان میں داعش کے ممکنہ طور پر ابھرنے کے بارے میں بات چیت کے بعد ایران سے واپس آرہے تھے۔

1990 کی دہائی میں شیعوں پر ظلم وستم ڈھانے کے باعث ایران اور طالبان کے تعلقات شدید کشیدہ تھے تاہم اب ایران افغانستان سے امریکا کے انخلا کے لئے طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔

دوسری جانب امریکا کو ایران اور افغان طالبان کے درمیان ہونیوالی بات چیت سے جنگ کے خاتمے کی کوشش کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہےتو وہیں ایران کو امید ہے کہ وہ طالبان کو استعمال کرکے امریکا کو افغانستان سے انخلا کرنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

ایران طالبان کو استعمال کرکے عراق کی طرح فوج کے انخلا کیلئے اپنا اثر ورسوخ قائم کرنا چاہتا ہے اور ایران افغانستان کی سیاست میںبھی فائدہ اٹھانے کا خواہشمند ہوسکتا ہے۔

امریکا کیلئے اس بات کا ادراک ضروری ہے کہ افغان طالبان اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ تعلقات بحال کرکے سفارتی سطح پر اپنا تشخص بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور حال ہی میں تین یرغمال مغربی پروفیسرز کو رہا کرکے طالبان نے عالمی برادری کو امن کا ایک واضح پیغام دیا ہے۔

ایک اعلیٰ امریکی جنرل کاکہنا ہے کہ افغان امن مذاکرات کی کامیاب امکانات پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہیں تاہم اس میں افغانستان میں جاری پرتشدد واقعات اور غیر یقینی سیاسی صورتحال واحد رکاوٹ ہے۔

جنرل کا مزید کہنا تھا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے مذاکرات جلد کامیاب ہوں گے، بس مثبت نتائج کے لئے کام باقی رہ گیا ہے۔امریکا اس سے پہلے بھی مذاکرات کی کامیابی کا عندیہ دیتا رہا ہے لیکن امریکا کے رویئے کی وجہ سے اس کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا۔

Related Posts