طالبان کے وعدے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کی جانب سے عالمی دنیا سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ افغانستان کو موجودہ صورتحال میں تنہا نہ چھوڑے، کیونکہ جنگ زدہ ملک ایک نازک موڑ پر ہے،جہاں اب بھی امن کی امید باقی ہے۔ تاہم مغربی ممالک کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے بہت محتاط رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔کیونکہ مغربی ممالک طالبان کی جانب سے کئے گئے وعدوں پر یقین نہیں رکھتے۔

امریکہ نے افغانستان کے مرکزی بینکوں کے اثاثوں میں 9.5 بلین ڈالر منجمد کر دیے ہیں، ملک کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے جس سے پاکستان میں کرنسی اسمگلنگ کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ طالبان کے قبضے کے دوران افغانستان میں خونریزی اور خانہ جنگی نہ ہوئی ہو، لیکن بمشکل ایک ماہ بعد، عسکریت پسند گروہ کی جانب سے افغانستان کی آزادی کو آہستہ آہستہ کم کرنا شروع کردیا گیا ہے۔

طالبان نے ہفتے کے آخر میں سیکنڈری اسکول دوبارہ کھولنے کی اجازت دی لیکن لڑکیوں اور خواتین اساتذہ سے دور رہنے کو کہا گیا۔ خواتین کو کام پر واپس آنے سے بھی روک دیا گیا ہے اگر نوکری کی جگہ مرد لے سکتا ہے۔ طالبان نے اب اعلان کیا ہے کہ لڑکیاں جلد اسکول واپس آ سکیں گی، خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم اورنوکریوں منع کرنے کے بعد شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے کہ طالبان جنہوں نے نرم رویے کا وعدہ کیا تھا وہ وعدوں پر عمل پیرا ہوں گے یا نہیں۔

طالبان وعدے کے مطابق ایک جامع حکومت کا اعلان کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ عبوری کابینہ ایک ایسا سیٹ اپ ہے جو وفاداروں اور سخت گیروں سے بھرا ہوا ہے۔ کابینہ میں کوئی خاتون نہیں ہے اور خواتین کی وزارت ختم کر دی گئی ہے، کابینہ میں وزیر دفاع انہیں بنایا گیا ہے جو گوانتانامو کے سابق قیدی اور حتیٰ کہ وہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے میں کوئی جلدی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں اور ملکوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک جامع حکومت کی تشکیل کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا، یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اگر طالبان اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے تو انہیں عالمی سطح پر پذیرائی نہیں ملے گی۔ دنیا ایک ظالمانہ، جابرسوچ کو قبول نہیں کرے گی جہاں خواتین کو کام اور اسکول سے روک دیا جائے۔

Related Posts