شیخ رشید نئی ذمہ داریوں کے ساتھ میدان میں آگئے

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم عمران خان نے پچھلے دو سالوں کے دوران تیسری بار اپنی کابینہ میں ردوبدل کیا ہے۔ اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ غیر منتخب نمائندوں کو کابینہ کے اہم عہدوں پر لایا جائے گا۔

حفیظ شیخ نے وزیر خزانہ کی حیثیت سے حلف اُٹھا لیا ہے، کسی منتخب عہدیدار کو بطور وفاقی وزیر مقرر کرنے کا فیصلہ غیر معمولی نہیں ہے لیکن اس سے سوالات اُٹھیں گے، مسلم لیگ ن کی حکومت نے بجٹ پیش کرنے کے لئے مفتاح اسماعیل کو اپنے آخری دنوں میں مقرر کیا تھا۔ پی ٹی آئی کی حکومت شیخ رشید کوکھونے کا خطرہ مول نہیں لے سکتی کیونکہ وہ کابینہ کی چار کمیٹیوں کے سربراہ ہیں اور آئی ایم ایف کے تحت شروع کردہ معاشی بحالی کے پروگرام کی نگرانی کرتے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم جاری ہونے کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا ہے کہ مشیر اور خصوصی معاون کمیٹی اجلاس کی سربراہی نہیں کرسکتے۔ توقع کی جارہی تھی کہ کامرس کے مشیر عبد الرزاق داؤد اور صحت کی دیکھ بھال سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر فیصل سلطان کو وفاقی عہدوں پر ترقی دی جائے گی، حکومت انہیں برقرار رکھنے کے لئے آئندہ سینیٹ انتخابات میں ممکنہ طور پر منتخب کرائے گی۔

کابینہ میں ردوبدل کی سب سے بڑی حیران کرنے والی خبر وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بااثر وزارت داخلہ کا قلمدان سنبھال لیا، یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کی حکومت کے خلاف ایک تحریک چل رہی ہے۔ پی ڈی ایم رواں ہفتے کے آخر میں لاہور میں ایک زبردست جلسہ کرنے کیلئے تیار ہے اور اس نے اسمبلیوں سے استعفے دینے کا اعلان کردیا ہے، اس ساری صورتحال کے بعد شیخ رشید کا کردار بہت اہم ہوگا کیونکہ وہ آنے والے دنوں میں حکومت اور پی ڈی ایم کے معاملات طے کرانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

حکومت نے پی ڈی ایم کو لاہور میں اپنا جلسہ کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب ساری توجہ جانب مبذول ہوگئی ہے کہ آیا اپوزیشن اپنے استعفے دینے کا حتمی فیصلہ کرتی ہے یا نہیں؟، اپوزیشن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور تحریک انصاف کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہے، اپوزیشن نے اپنے اراکین کو 31 دسمبر تک اپنے استعفے پیش کرنے کو کہا ہے لیکن صرف چند ہی لوگوں نے اپنے استعفے پیش کئے ہیں اور ابھی تک کسی بھی پارٹی کے رہنماء نے اپنا استعفیٰ پیش نہیں کیا ہے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شیخ رشید کی تقرری مناسب وقت پر کی گئی ہے، وہ تنقیدی گفتگو کے باعث میڈیا پر کافی مشہور ہیں، اس سے قبل بھی وہ وزیر اطلاعات کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں اور اب پی ڈی ایم کے خلاف سخت موقف دینے کا بھی امکان ہے، اگر PDM کوئی بیک ڈور بات چیت کرتی ہے، یا بات چیت کی پیش کش کو قبول کرتی ہے تو اس میں ان کا اہم کردار ہوگا، اس سارے معاملے اگر کوئی رکاوٹ پیش آتی، کریک ڈاؤن یا گرفتاریوں کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو شیخ رشید کا اس میں اہم کردار ہوگا، یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ اس صورتحال سے اب کس طرح نمٹتے ہیں، لیکن وزیر اعظم کو اعتماد ہے کہ اس کام کے لئے انہوں نے صحیح آدمی کو چنا ہے۔

Related Posts