سعودی عرب کی خام تیل نکالنے والی سب سے بڑی کمپنی آرامکو نے ریاض کی اسٹاک ایکسچینج کی فہرست میں شامل ہونے کا اعلان کردیاہے۔دنیا کی سب سے زیادہ منافع کمانے والی کمپنی آرامکو نے رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں ہونے والے منافع کی رپورٹ بھی جاری کی جس میں کہا گیا کہ کمپنی کو 68 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔
2018 میں آرامکو کمپنی کا کل منافع111.1ارب ڈالر رہا تھا جو ایپل، گوگل اور ایگزون موبل کے مجموعی منافع سے کہیں زیادہ تھا۔ آرامکو کمپنی کے بارے میں امید کی جارہی ہے کہ ابتدائی طور پر کمپنی کے 5 فیصد حصص کی فروخت کی جائے گی جس میں 2 فیصد تک کی فروخت سعودی ایکسچینج اور 3 فیصد غیر ملکی ایکسچینج میں کی جائے گی۔
آرامکو کمپنی کے صدر یاسر الرومیان کا کہنا تھا کہ کمپنی نے تاریخ میں اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے اور سعودی نظریہ 2030 کے سلسلے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، نظریہ 2030 سعودی ریاست کی مستحکم معیشت، نمو اور گوناگوئی پر مشتمل ہے۔
کئی سالوں تاخیر کے بعد آرامکو کمپنی نے اسٹاک مارکیٹ میں خود کو متعارف کراتے ہوئے کہا ہے کہ ‘دنیا کو تیل کا 10 فیصد فراہم کرنے والے توانائی کی سب سے بڑی کمپنی نے اپنی تاریخ میں نمایاں سنگ میل عبور کرلیا ہے۔اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس وقت آرامکو کی قیمت 17 کھرب ڈالر تک ہوسکتی ہے، تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کمپنی اپنا کتنا حصہ فروخت کرنا چاہتی ہے۔
اخبار گلف نیوز میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال 2019 کے پہلے نصف میں آرامکو کمپنی نے 46.9 ارب ڈالر کا منافع کمایا ہے جو کہ گذشتہ سال سے 12 فیصد کم ہے۔سعودی آرامکو کی رپورٹ کے مطابق کمپنی پبلک میں اپنے مزید شیئرز بیچنا چاہتی ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ وہ آرامکو کے 5 فیصد شیئر لسٹ کرنا چاہتے ہیں۔ آرامکو کے سی ای او امین ناصر نے بھی اس بارے میں کہا ہے کہ وہ جلد ہی ریاض کی اسٹاک ایکسچینج میں کمپنی کے شیئرز لسٹ کریں گے۔
عالمی مبصرین کے مطابق آرامکو کی لسٹنگ کی بنیادی وجہ ولی عہد محمد بن سلمان کا وہ منصوبہ ہے جس کے تحت سعودی معیشت کا انحصار تیل پر کم کر کے اسے وسیع بنیادوں پر پھیلایا جائے گا۔ اسے 2030 وژن کہا جا رہا ہے اور سعودی عرب میں اس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔