پاکستان میں ویب سیریز ”چڑیلز“دیکھنے پرعائد پابندی کو ختم کردیا گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

‘Churails’

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: بھارتی اسٹریمنگ چینل زی 5 نے ویب سیریز”چڑیلز“کو پاکستان میں دکھانے پرپابندی کو ختم کردیا ہے، سوشل میڈیا پر ٹویٹس میں اس ویب سیریز کے ڈائریکٹرعاصم عباسی نے پاکستان میں ویب سیریز”چڑیلز“پر سے پابندی ختم کیے جانے کا بتاتے ہوئے لکھا”چڑیلیں جوجلتی نہیں، چڑیلز پاکستان میں واپس آ چکی ہے”۔

یاد رہے کہ اگست سے جاری اس ویب سیریز کا ایک ویڈیو کلپ ٹوئٹرپروائرل ہونے کے بعد تحفظات سامنے آنے پراچانک پاکستانی صارفین کیلئے اسے ہٹا دیا گیا تھا۔وائرل کلپ میں شیری نامی کردارادا کرنے والی اداکارہ حنا خواجہ حیات کچھ متنازع الفاظ ادا کرتے ہوئے کہہ رہی تھیں کہ نوکری کے حصول کیلئے انہیں کیا کچھ کرنا پڑا تھا۔

سوشل میڈیاصارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس ویڈیوکلپ کو فحش قرار دیتے ہوئے مذمت کی جبکہ بہت سے افراد کا ماننا تھا کہ ان الفاظ سے قطعی نظرملازمت کرنے والی خواتین کو اکثربدترین ماحول کا سامنا کرناپڑتا ہے۔

عاصم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ”زی 5 کے ترجمان نے کہا کہ ہمارا مقصد ہمیشہ سے ایسا مواد تیارکرنا ہے جو پوری دنیا کے ناظرین کو پسند آئے۔ چڑیلزہمارے لیے غیرمعمولی طور پر کامیاب رہا ہے اور اسے پوری دنیا میں پسند کیا جارہا ہے۔

بھارتی آن لائن اسٹریمنگ سروس زی 5 کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے عاصم نے مزید لکھا ”پاکستان سے موصول ہونے والی ہدایات کے بعد شو کوپاکستان کے پلیٹ فارم سے ہٹا لیا گیا تھا، اب معاملے کا جائزہ لینے کے بعد یہ شو بحال کردیا گیا ہے”۔

زی 5 کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ”ہم نے گزشتہ روز اپنے اگلے اوریجنل کانٹینٹ“ایک جھوٹی لواسٹوری”کا ٹریلرلانچ کیا ہے اور پرامید ہیں ہمارے ناظرین اسے بہت پسند کریں گے۔

دو روز قبل چڑیلز کے ہدایت کارعاصم عباسی نے بتایا تھا کہ پاکستان میں ان کی ویب سیریزکی قسطیں ڈیلیٹ کردی گئیں ہیں۔ حیران کن طور پر جس ویب سیریز کی دنیا بھر میں تعریفیں کی جا رہی ہیں اسے اپنے ہی ملک میں نہیں دکھایا جارہا۔

انہوں نے اقدام کو نہ صرف فلم سازوں، اداکاروں اور آرٹسٹوں کے لیے نقصان دہ قراردیا بلکہ خواتین، روشن خیال طبقے اور مالی بہتری کے لیے اسٹریمنگ سائٹس جیسے پلیٹ فارمز کا سہارا لینے والے تخلیقی افراد کے لیے بھی نقصان دہ قراردیا تھا۔اس پابندی کے بعد سوشل میڈیا پربھی شوبزشخصیات سمیت دیگرصارفین نے اس اقدام کو آزادی اظہار رائے پر قدغن قرار دیاتھا۔

Related Posts