متاز عالم دین، محدث و مصنف مفتی محمود اشرف عثمانی انتقال کرگئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

متاز عالم دین، محدث و مصنف مفتی محمود اشرف عثمانی انتقال کرگئے
متاز عالم دین، محدث و مصنف مفتی محمود اشرف عثمانی انتقال کرگئے

کراچی: ممتاز عالم و محدث اور درجنوں کتابوں کے مصنف مولانا مفتی محمود اشرف عثمانی کا آج کراچی میں انتقال ہوگیا،وہ کچھ دنوں سے بیمار تھے۔ان کی عمر تقریباً 72 سال تھی۔ ان کی پیدایش 8 شعبان 1370ھ بمطابق 14 مئی 1951ء کو ہوئی تھی۔

ان کا تعلق ہندوپاک کے ممتاز علمی خانوادے سے تھا اور ان کے والد مشہور شاعر زکی کیفی تھے جو مفتی اعظم پاکستان مولانامفتی محمد شفیع عثمانی کے سب سے بڑے بیٹے تھے،مفتی شفیع صاحب کا اصلی وطن دیوبند تھا،وہ دارالعلوم دیوبند کے ممتاز فاضل اور پھر مدرس و مفتی اعظم ہوئے۔

وہ تقسیم ہند کے موقعے پر مع اہل خانہ پاکستان ہجرت کرگئے تھے۔مفتی محمود اشرف عثمانی نے تعلیم کی ابتدا اپنے گھر سے کی اور جامعہ اشرفیہ لاہور سے فضیلت کی تکمیل کی،اس کے بعد جامعہ اشرفیہ میں ہی دو سال تدریس کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے بھی تعلیم حاصل کی۔

والد صاحب کے انتقال کے بعد پھردوبارہ جامعہ اشرفیہ میں تدریس کی خدمت انجام دیتے رہے،اور آہستہ آہستہ تمام علوم و فنون کی کتابیں پڑھاتے ہوئے موقوف علیہ تک پہنچ گئے۔ 1990میں جامعہ دارالعلوم کراچی تشریف لے آئے اور وہاں بخاری جلد ثانی کا درس دینے کے ساتھ ساتھ جامعہ میں ہی مفتی کے عہدہ پر فائز تھے۔ ان کے تصحیح کردہ اور لکھے ہوئے فتاویٰ کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔ انھوں نے علم حدیث،تصوف،فقہ و تفسیر وغیرہ پر تقریبا ًتین درجن کتابیں تالیف کی ہیں۔

رحلت کی خبر گردش کرتے ہی ملک بھر میں  مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعائیں کرائی گئیں، رئیس جامعہ الصفہ مولانا حق نواز نے بھی جامعہ الصفہ میں اجتماعی دعا کرائی، اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر مفتی محمد زبیر نے حضرت مولانا محمود اشرف عثمانی کی وفات پر گہرے دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم امت مسلمہ کا عظیم سرمایہ تھے وہ دارالعلوم کراچی کا غیر معمولی اثاثہ تھے انکا فیض پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اللہ نے انکو مضبوط علمی صلاحیتوں، تقویٰ، اعتدال، اور تواضع و اخلاص کی غیر معمولی دولت سے نوازا تھا۔

مفتی محمد زبیر نے مزید کہا کہ ان سے پڑھنے والے تمام شاگرد انکے گرویدہ تھے، عموماً دارالعلوم کراچی کے طلبہ ان سے غیر معمولی عقیدت رکھتے تھے طلبہ وعلما کی ان سے عقیدت کا یہ عالم تھا کہ انکے چاہنے والے ان پر جان چھڑکتے تھے، مرحوم کی نمازجنازہ دارالعلوم کراچی میں رات ساڑھے گیارہ بجے ادا کرکے وہیں تدفین کردی گئی۔ انکی وفات عالم اسلام کا غیر معمولی نقصان تو ہے ہی اس سے زیادہ انکی وفات دارالعلوم کراچی کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔اللہ تعالی حضرت کی مغفرت فرمائیں اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائیں۔

مزیدپڑھیں: وفاقی وزیر علی زیدی کے والد علالت کے باعث انتقال کرگئے

Related Posts