انٹراافغان مذاکرات کے امکانات اب بھی روشن ہیں، ڈاکٹر جمیل احمد خان

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ambassador Jamil Ahmad Khan

کراچی :سابق سفیر، سینئر تجزیہ کار اور بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ انٹراافغان مذاکرات کے امکانات اب بھی روشن ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے حوالے سے اپنی قوم سے وعدہ کرچکے ہیں اور امریکا میں اس سال ہونیوالے انتخابات کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے امریکی فوجیوں کا انخلاء ناگزیر ہے۔

افغانستان میں امن معاہدے کے باوجود کشیدگی کے حوالے سے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا طالبان امن معاہدے میں شریک ہونیوالے دنیا کے 50ممالک اس معاہدے کو گہری نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور افغانستان سے فوج کا انخلاء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم کا حصہ ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور طالبان رہنماء ملاعبدالغنی برادر کے درمیان ہونیوالی ٹیلیفونک گفتگو کے بعد افغان صدر اشرف غنی امن معاہدے پر زیازہ عرصہ اثر انداز نہیں ہوسکیں گے۔

طالبان افغانستان میں قیام امن کیلئے سنجیدہ ہیںاور پوری دنیا کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ طالبان جنگ وجدل سے نکل کر افغانستان کی ترقی میں حصہ لینے کے ساتھ اقوام عالم سے مثبت تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا طالبان امن معاہدہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، ڈاکٹر جمیل احمد خان

انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ طالبان کے رویئے میں تبدیلی آئی ہے، اشرف غنی نے ہٹ دھرمی نہ چھوڑی تو امریکا کے پاس متبادل کے طور پر عبداللہ عبداللہ موجود ہیں۔

ڈاکٹر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ امریکا کے معروضاتی حالات کے تناظر میں امن معاہدے کی کامیابی امریکا کی ضرورت بن چکا ہے۔

اشرف غنی کی جانب سے امن معاہدے میں رکاوٹیں آنی تونہیں چاہئیں کیونکہ اشرف غنی امریکا کی مرہون منت عہدہ صدارت پر براجمان ہیں ۔

اگر امریکا اشرف غنی کے سر سے دست شفقت ہٹا لے تو ان کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔ اشرف غنی کا ووٹ بینک ہے نہ قبائلی ساکھ ہے لیکن طالبان ایک حقیقت ہیں جس کی وجہ سے امریکا کو طالبان کے سامنے گھٹنے ٹیکنا پڑے۔

Related Posts