سیاسی اور سماجی انتشار ختم کرنا ہوگا

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان ایک سیاسی بحران سے گزر رہا ہے جس نے ملک کو پولرائز اور اس کے جمہوری اداروں کو کمزور کر دیا ہے۔

یہ صورتحال اس وقت شروع ہوئی جب اپریل 2022 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ عمران خان نے پارلیمان کا فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا اور حکومت پر غیر قانونی اور غیر ملکی طاقتوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا۔ انہوں نے نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج اور ریلیوں کی نہ ختم ہونے والی مہم شروع کی اور حکومت کیلئے مسائل پیدا کیے، نیز دفاعی اداروں کو بھی کئی ماہ تک مسلسل جارحانہ تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں نو مئی کے دلخراش واقعات سامنے آئے۔
عمران خان کی اس ایجی ٹیشن کا پاکستان مسلم لیگ نواز کے شہباز شریف کی قیادت میں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ حکومت نے سختی سے جواب دیا ہے، چنانچہ پی ٹی آئی کے کئی ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے یا ان پر بغاوت، دہشت گردی، بدعنوانی سمیت مختلف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ حکومت نے اختلاف رائے اور تنقید کو خاموش کرنے کے لیے میڈیا اور عدلیہ پر بھی اپنا کنٹرول استعمال کیا ہے۔ بعض رپورٹس کے مطابق بہت سے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کو دھمکیوں اور سنسر شپ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خان اور ان کے اتحادیوں کے خلاف کریک ڈاون کی صورتحال نے پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حالت کے بارے میں تشویش کو جنم دیا ہے۔ بہت سے مبصرین نے عدم اعتماد کے ووٹ کی قانونی حیثیت اور غیر جانبداری پر سوال اٹھایا ہے جس کے نتیجے میں عمران خان کو اقتدار سے محروم ہونا پڑا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق حکومت نے انسانی حقوق کے محافظوں، وکلا اور صحافیوں کو سرکاری اہلکاروں اور پالیسیوں پر تنقید کرنے پر ہراساں کیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی۔ حکام نے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے سخت بغاوت اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال کیا ہے اور حکومتی اقدامات یا پالیسیوں پر تنقید کرنے والے سول سوسائٹی کے گروپوں اور تنظیموں کو سختی سے کنٹرول کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ حکام کے دباؤ میں آئے ہیں کہ وہ حکومت اور ریاستی اداروں پر تنقید نہ کریں۔ دھمکیوں اور حملوں کا سامنا کرنے والے صحافیوں نے تیزی سے سیلف سنسر شپ کا سہارا لیا ہے۔
ملک میں جاری انتشار اور عدم استحکام کی اس دوطرفہ صورتحال نے جمہوریت پر عوام کا اعتماد ختم کیا ہے اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچایا ہے۔ مزید برآں اس نے سماج کے اندر تقسیم اور تناؤ کو بڑھا دیا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ پاکستان کے سیاسی رہنما اپنے اختلافات کو حل کرنے اور ریاست کے استحکام اور عمداری بحال کرنے کے لیے ایک پرامن اور جامع راستہ تلاش کریں۔ اس کے بغیر ملک میں مزید عدم استحکام اور تشدد بڑھنے کا خطرہ ہے۔

Related Posts