حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد پاکستان پٹرولیم ایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے، ڈیلر مارجن میں 99 پیسے فی لیٹر اضافے پر اتفاق کرلیا گیا ہے جبکہ پٹرولیم ڈویژن، ای سی سی اور وفاقی کابینہ سے 99 پیسے اضافے کی منظوری لے گی۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے مارجن میں اضافے کو جواز بناکر جمعرات کو کی گئی ہڑتال کے باعث مختلف شہروں میں پٹرول پمپ بند رہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اکثر پمپوں پر پٹرول ناپید ہوگیا ،کئی جگہوں پر عوام کی بڑی تعداد پٹرول حاصل کرنے کے لئے طویل قطاروں میں اذیت برداشت کرتی رہی۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے مارجن میں تقریباً پونے 9روپے اضافے کا مطالبہ کیاتھا۔پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کاکہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے رابطہ کیاگیا نہ ہمارے مطالبات تسلیم کئے جارہے ہیں،حکومت کی زبانی یقین دہانیوں پر ہمیں کوئی اعتبار نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے سمری ارسال کرنے کا وعدہ تین نومبر کو کیا گیا تھا، جب تک مارجن میں اضافہ نہیں کیا جاتا احتجاج کرتے رہیں گے اور اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
پٹرولیم ڈویژن کی جانب سےپٹرول پر ڈیلر مارجن 3روپے91پیسے سے بڑھاکر 4روپے90پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈیلر مارجن 3روپے30پیسے سے بڑھاکر 4روپے 13پیسے فی لیٹر کرنے کی تجویزدی گئی۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا کہناہے کہ چند کمپنیوں کو نوازنے کے لئے 9 روپے کا اضافہ نہیں کیا جا سکتا، جائز مطالبات مانیں گے، ناجائز مطالبات تسلیم نہیں کریں گے، عوام کو پریشان کرنا درست نہیں۔
پٹرولیم ڈیلرز کی ہڑتال کے دوران پی ایس او، شیل، ٹوٹل اور دیگر کمپنیوں نے پٹرول پمپ کھلے رکھنے کا اعلان کیا تھا لیکن کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بدھ کی شب ایک افراتفری کا عالم دیکھا گیا اور ملک بھر میں بیشتر پٹرول پمپ بدھ کی رات ہی بند ہوگئے تھے جبکہ کھلے پمپس پر طویل قطاریں دیکھنے میں آئیں گوکہ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کیالیکن اس کے باوجود ملک کے بیشتر شہروں میں پٹرول کی قلت کے باعث پمپس بند رہے۔
پٹرولیم ڈیلرز کا دعویٰ تھاکہ 17 سال سے کمیشن میں اضافہ نہیں کیا گیاجبکہ روز مرہ کے اخراجات میں اضافہ ہو چکا ہے، بجلی کے بل بڑھ گئے ہیں، ملازمین کی تنخواہوں میں کم سے کم ویج بورڈنے اضافہ کر دیا ہے۔
سوشل سیکورٹی نے کنٹری بیوشن بڑھا دیا ہے، ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن نے بھی کنٹری بیوشن بڑھا دیا ہے، ورکر ویلفیئر بورڈ نے بھی فنڈز بڑھا دیئے ہیں گورنمنٹ کی سالانہ فیسیںبڑھ چکی ہیں، سیلز ٹیکس اور لوکل ٹیکسز بڑھ گئے۔
پٹرولیم ڈیلرز کے دعوے اور مطالبات کو درست مان بھی لیا جائے تو کمیشن بڑھانایا نہ بڑھانا انتظامی معاملہ ہے اور اس کیلئے کروڑوں عوام کو مشکل میں ڈالنا کسی صورت ٹھیک نہیں ہے، ملک میں پٹرولیم قیمتیں اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں اور مہنگا پٹرول بھی بلیک اور قطاروں میں کھڑے ہوکر مل رہا ہے تو یہ ریاست کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔
کبھی آئل ٹینکرز حکومت کو بلیک میل کرنے کیلئے ہڑتال کردیتے ہیں تو کبھی ڈیلر پمپ بند کرکے عوام کا جینا محال کردیتے ہیں۔
حکومت اور پٹرولیم ڈیلرز کے درمیان معاملات طے پانا خوش آئند ہے جس سے عوام کو دو روز سے جازی اذیت سے نجات ملے گی تاہم یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ملک میں ادارے موجود ہیں جہاں اپنے مسائل کے حل کیلئے رجوع کیا جاسکتا ہے لیکن پاکستان میں اپنے مطالبات منوانے کیلئے حکومت کو بلیک میل کرنا ایک عام روایت بن چکی ہے۔
اس لئے حکومت کو چاہیے کہ اپنے ذاتی مفادات کیلئے عوام کو تکلیف میں ڈالنے اوربلیک میلنگ کرنے والے ڈیلرز اور ٹینکر مالکان کوقانون کا بند بنائے اور حکومت کو بلیک میل اور عوام کو مشکل میں ڈال کر ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کا سلسلہ بند کروایا جائے۔