پی ڈی ایم کا لانگ مارچ بڑا سیاسی چیلنج ہوگا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ڈی ایم نے عمران خان کی حکومت گرانے کے لئے جنوری کے آخری ہفتے میں اسلام آباد میں لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم حکومت کے خلاف مہم میں شریک اپوزیشن کسی حتمی تاریخ پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ احتجاج اور ریلیاں نکالنے کے بعد آخری مرحلے میں وفاقی دارالحکومت تک مارچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سیاسی اور مذہبی جماعتوں کیلئے مطالبات کے آخری حل کے طور پر اسلام آباد میں مارچ کرنا اب معمول بن گیا ہے۔ قوم نے پچھلی دہائی یا اس سے زیادہ عرصے میں متعدد لانگ مارچز کا مشاہدہ کیا ہے جس میں کامیابیاں بھی ہوئیں اور ناکامیاں بھی دیکھنی پڑیں۔

2007 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی معطلی کے بعد عدلیہ کی بحالی کیلئے مشہور وکلاء تحریک نے بھی اسلام آباد میں مارچ کیا۔ یہ تحریک بالآخر جنرل مشرف کے خلاف احتجاج میں بدل گئی۔ یہ احتجاج دو سال تک جاری رہا ۔

جنوری 2013 میں طاہر القادری نے لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا اور انتخابی اصلاحات اور پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بلٹ پروف کنٹینر میں تین دن تک دھرنا دیا۔ طاہر القادری کے پیپلز پارٹی کی حکومت سے مذاکرات کے بعد یہ احتجاج ختم کردیا گیا تھا۔

2014 میں پی ٹی آئی نے 2013 کے عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے سبب آزادی مارچ کا آغاز کیا ،یہ احتجاج ہماری یادوں میں بدستور تازہ ہے کیونکہ تحریک انصاف کے ساتھ مل کر طاہر القادری نے حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریکارڈ 126 دن تک پارلیمنٹ کے باہر ڈیرے ڈالے۔ آرمی پبلک اسکول پردہشت گرد حملے کے بعد یہ دھرناختم کردیا گیا تھا لیکن پی ٹی آئی نے اگلے انتخابات تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔

اس کے بعد سے ہم نے دیکھا ہے کہ دوسری سیاسی اور مذہبی جماعتیں اپنے مطالبات کے لئے اسلام آباد آئیں،اس وقت افراتفری بھی دیکھنے میں آئی جب سابق ​​گورنر پنجاب کے قاتل ممتاز قادری کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے آئے ہوئے لوگوں نے اسلام آباد میں مارچ کیا اور وہاں سے جانے سے انکار کردیا۔

اب پی ڈی ایم نے تحریک انصاف کی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے آخری حربے کے طور پر اسلام آباد مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ یقینی طور پر ایک مشکل کام اور ایک بہت بڑا سیاسی چیلنج ہوگا۔ جیسا کہ ماضی میں دیکھا گیا کہ لانگ مارچ کے نتائج کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی تاہم وفاقی دارالحکومت کے رہائشیوں کے لئے ایک بار پھر پریشانی ضرور پیدا ہوگی اور ان کے معمولات بھی متاثر ہونگے۔

Related Posts