ہچکولے کھاتی معیشت اور ایف اے ٹی ایف کا گرداب

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کے حوالے سے متضاد آراء دیکھنے میں آرہی ہے، بعض مبصرین کا ماننا ہے کہ عالمی ادارہ مسلمان ممالک کو دانستہ نشانہ بناتا جارہا ہے جس کو بعید ازقیاس قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن اس حوالے سے جیوپولیٹکل گیم کے شواہد حاصل کرنا مشکل ہےاور اگر ایف اے ٹی ایف کے تکنیکی حدوحال پر نظر ڈالی جائے تو ایف اے ٹی ایف اقوام متحدہ سے بلاواسطہ منسلک ادارہ ہے۔

یہ بات بھی عیاں ہے کہ سلامتی کونسل ،آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک میں ہونیوالے فیصلوں پر بھی بین الاقوامی سیاست کا عنصر اکثر غالب رہتا ہے ،پوری دنیا میں لابنگ ہوتی ہے اور اگر آئی ایم ایف کی بات کریں تو عالمی مالیاتی ادارہ سے پاکستان کی بات چیت میں تعطل ختم ہوچکا ہے اورمنظر عام پر یہ بات آچکی ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی ہرشرط ماننا پڑی جس کے نتیجے میں مہنگائی میں کمر توڑ ااضافہ ایک لازمی امر ہے۔آئی ایم ایف کی شرائط کے مطاق بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ اور متفرق ٹیکسوں کا بوجھ بڑھانا شامل ہے۔

اسی طرح ایف اے ٹی ایف میں اگر گزشتہ اجلاس کا جائزہ لیاجائے تو اس میں سیاسی عنصر ثبوت کے ساتھ پایا جاتا ہےکیونکہ بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے کیمرے کے سامنے اس بات کا اقرار کیا کہ ہماری کوششوں کی بدولت پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا گیا ہے۔

مبصرین اور محققین کے نظریئے کے مطابق مسلمان ممالک پر دباؤ کیلئے ایف اے ٹی ایف جیسے ادارے کی جانب سے پابندیوں کے جواز کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے لیکن سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا ہم نے ایف اے ٹی ایف کی مطلوبہ شرائط کو پورا کیا ہے یا نہیں اور حالیہ اجلاس کے بعد ایف اے ٹی ایف کے صدر کے کا جوبیان سامنے آیا ہے اس کے مطابق پاکستان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت،منی لانڈرنگ ، مطلوب افراد کی گرفتاری وسزاء اور سہولت کاروں کو بھی ختم کرنا ضروری ہے ، انہوں نے اقرار کیا کہ پاکستان نے 34 میں سے 30 نکات پر عملدرآمد کردیا ہے لیکن بقیہ 4 نکات پر بھی عمل کرناناگزیر ہے۔

جہاں تک پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے حوالے سے سیاست کا تعلق ہے تو پاکستان اس وقت خطے میں انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے اور موجودہ صورتحال میں جب امریکا اور چین دونوں آمنے سامنے ایک دوسرے سے نبردآزما ہیں ایسی صورتحال میں چین کے اتحادیوں کو نشانہ بنانا حقیقت ہے۔

پاکستان کی مخدوش معاشی صورتحال میں جہاں افراط زرآسمان کو چھورہی ہے اور ڈالر کی پرواز کسی صورت زمین پر آتی دکھائی نہیں دیتی ، قرضوں کا پہاڑ بلند سے بلند ہوتا جارہا ہے۔ان حالات میں اگر ایف اے ٹی ایف پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھتا ہے تو معیشت کی تباہ کاری بتدریج بڑھتی ہی رہے گی۔

پاکستان میں سرمایہ کاری جوکہ پہلے ہی بہت قلیل ہے وہ مزید تنزلی کی جانب گامزن ہوجائیگی۔پاکستان میں انفرادی یا اجتماعی طور پر زرمبادلہ کی ترسیل میں مزید قندغنوں کا سامنا کرنا پڑے گاحتیٰ کہ سمندر پار پاکستانیوں کو اپنے عزیز و اقارب تک رقوم بھجوانے میں مزید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خطے کابین الاقوامی سیاسی منظر نامہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ امریکا اور چین جیسی بڑی قوتوں کی چپقلش میں پاکستان جیسے ممالک ازخود نشانے پرآجاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ باوجود بہترین اقدامات اور کارکردگی کے ایف اے ٹی ایف تکنیکی وجوہات کو جواز بناکر سیاسی عنصر کی وجہ کے باعث پاکستان کو مسلسل گرے لسٹ میں دھکیلے جارہا ہے ۔

اسی کا عکس حالیہ پاکستان آئی ایم ایف ملاقات میں واضح نظر آتا ہے جس میں آئی ایم ایف سخت سے سخت ترین شرائط کو منواتا جارہاہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں معاشی افراتفری کے ساتھ ساتھ سیاسی اور معاشرتی افراتفری کا آغاز ہوچکا ہے جس کا انجام آئندہ دنوں میں حکمرانوں کیلئے کٹھن مشکلات کی صورت میں سامنے آئیگا۔

Related Posts