طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ملک بھر میں نوجوانوں کے مظاہرے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

student union
طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ملک بھر میں نوجوانوں کے مظاہرے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں نوجوانوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے اورتعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست پر لگی پابندی فوراً ختم کرنے کامطالبہ کیا گیا ۔

کراچی، لاہور سمیت ملک کےبڑے اور چھوٹے شہروں میں مختلف طلبہ تنظیموں کی جانب سے ریلی نکالی گئی جس میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی، طلبہ نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے جبکہ طلباء و طالبات نے یونین کی بحالی کے حق میں نعرے بھی لگائے۔

مظاہروں میں بڑی تعداد میں طلبہ، سیاسی پارٹیوں کے ورکرز، وکلاء، سول سوسائٹی کے اراکین سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ تعلیم کو کاروبار میں تبدیل کرکے تعلیمی معیار کو نچلی سطح تک لایا گیا ہے اور معیاری تعلیم اتنی مہنگی کردی گئی ہے کہ مزدور طبقہ تو دور متوسط طبقے کے لیے بھی تعلیم کا حصول مشکل بن گیا ہے،کراچی کا ریگل چوک طالبات کے انقلابی نعروں سے گونچ اٹھا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نےبھی طلبہ یونین کی بحالی کی حمایت کی ہے ، بلاول بھٹو زرداری کاکہناتھا کہ پیپلزپارٹی طلبہ یونین کی بحالی کی حامی ہے، بینظیر بھٹو نے بھی طلبہ یونین بحال کر دی تھیں مگر معاشرے کو غیر سیاسی بنانے کیلئے طلبہ یونینز کی بحالی ختم کی گئی۔

دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ طلبہ یونین پرپابندی مستقبل کی سیاست کو محدود کرنے کےمترادف ہے، طلبہ سیاست کو تشدد سے پاک بنانے کے لیے اقدامات کیے جاسکتےہیں لیکن طلبہ سیاست پرپابندی غیرجمہوری اقدام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طلبہ تنظیموں پر پابندی غیر جمہوری طرزِ عمل ہے۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری

واضح رہے کہ رواں ماہ لاہور میں منعقد فیض فیسٹول میں پنجاب یونیورسٹی کے نوجوانوں کی ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں نوجوان طلبہ نے بسمل عظیم آبادی کی نظم”سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے” پڑھتے ہوئے طلبہ یونین بحالی کو ایک تحریک میں تبدیل کر دیا ہے۔

Related Posts