پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی دیکھنے میں آرہی ہے،افغانستان میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں ۔اتوار کے روز افغانستان میں پاکستان کے نائب سفیر اور دیگر اہلکاروں کی گاڑیوں کو روکنے اور ان کو گاڑی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ۔
سفارتی ذرائع نے کابل سےبتایاکہ پاکستان کے نائب سفیر حسن وزیر کے علاوہ میڈیا ، تجارت اور کابل میں سفارتخانے میں وزارت خارجہ کے افسران کو افغان پولیس اور انٹیلی جنس کے اہلکاروں نے گھروں سے سفارتخانے جاتے ہوئے ہراساں کیا اور جگہ جگہ ان کی گاڑیاں روکی گئیں ۔
سفارتی ذرائع نے کہاکہ افغان پولیس اور انٹیلی جنس کی جانب سے ہراساں کر نے کے واقعات ایک منظم طریقے سے کئے گئے ان کے مطابق نائب سفیر کی گاڑی کا رخ سفارتخانے کے راستے سے موڑ کر انہیں ائیر پورٹ کی جانب مجبور کیاگیا اور اس راستے پر موٹر سائیکل والوں کو نائب سفیر کی گاڑی کے سامنے کھڑا کر کے گاڑی روک دی گئی ۔
کئی مرتبہ نائب سفیر کی گاڑی کو پولیس کے نمبر پلیٹ اور بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیوں نے ٹکر مارنے کی کوشش بھی کی تاہم پاکستانی گاڑیوں کے ڈرائیو زنے اپنے آپ کو پولیس سے محفوظ رکھا ۔ان واقعات کی وجہ سے سفارتخانے نے اتوار کو ویزا آپریشن کچھ دیر کیلئے معطل کیا تاہم عام افغان شہریوں کی مشکلات کی وجہ سے ویزے کا کام دوبارہ شروع کیا گیا ۔
ہراساں کر نے کے واقعات کے علاوہ پولیس کی گاڑیاں سفارتکاروں اور دیگر عملے کے گھروں کے سامنے گاڑیاں کھڑی کی گئی ہیں ۔تمام واقعات کے باوجود سفارتکاروں اور عملے کے دیگر کارکنان نے افغان پولیس اور انٹیلی جنس کے ساتھ کسی بد مزگی سے احتراز کیا ہے۔
کئی اسٹاف ممبر ہراساں کر نے کے واقعات کی وجہ سے اتوار کو سفارتخانے نہیں جاسکے اور کئی راستے سے واپس گھروں آنے پر مجبور کئے گئے ۔اتوار کو سفارتکاروں اور دیگر عملے کے ہراساں کر نے کے واقعات صبح سے ڈیوٹی ٹائمنگ ختم ہونے تک جاری رہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ میڈیا سیکشن میں کام کر نے والے ایک پاکستانی اہلکار کی گاڑی کو تین مرتبہ ٹکر مارنے کی کوشش کی گئی اور انہیں سفارتخانے جانے سے روک کر واپس گھر جانے پر مجبور کیا۔
افغانستان میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے بعد یہ پہلا موقع نہیں ہے، اسلام آباد نے افغان وزارت خارجہ سے شکایت کی ہے جو افغان انٹلیجنس این ڈی ایس کے مقابلے میں بے اختیار دکھائی دیتی ہے۔
افغانستان میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
کابل میں سفارتخانہ کی بندش بہت سارے افغانوں کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہوگی ، کیونکہ یومیہ سیکڑوں افغان شہری علاج معالجے ، تعلیم اور سامان کی نقل و حمل کے لئے پاکستان جانے کے لئے روزانہ اجازت ناموں کے لئے درخواست دیتے ہیں۔
پاکستان نے دونوں ممالک کے مابین عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لئے افغان سرحد کا 900 کلو میٹر لمبا حصہ باڑ لگائی ہے لیکن سرحد پار سے فائرنگ کے واقعات اب بھی عام ہیں، گذشتہ ہفتے ، سیکورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے دوران 6 پاکستانی فوجی اور پانچ شہری زخمی ہوئے تھے۔
افغان حکومت طالبان کے ساتھ جاری امن عمل میں شامل نہ کئے جانے کے باعث شدید مایوس کا شکار ہے جبکہ افغانستان کی جانب سے متواتر ایسے واقعات تعلقات کو مزید کشیدہ بنانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان حکومت زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے منفی رویئے پر غور کرے اور پاکستان کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے۔