بھارتی جبر سے متاثر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانا ہماری ذمہ داری ہے، ترجمان دفتر خارجہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

dr-faisal
دفتر خارجہ نے پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی کم ہونے کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارتی جبر سے متاثر کشمیریوں کے لئے آواز اٹھانا ہماری عالمی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ بھارت اپنی انتہا پسندانہ نظریات اور غالبانہ بالادستی کے خواب کے وجہ سے سچ کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کی وزیر اعظم عمران خان کے کشمیر کے حوالے سے بیانات پر ردعمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی بیانات بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی عکاسی کرتے ہیں۔

گزشتہ روز بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو بین الاقوامی سفارتی آداب نہیں آتے‘‘ اور ’’وہ وزیر اعظم جیسے عہدے کے قابل نہیں ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ یہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری سنگین انسانی بحران سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی ایک مایوس کن کوشش ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ اگر بھارت اشتعال انگیزی محسوس کرتا ہے ایسا صرف اس لیے ہے کیونکہ وہ اپنے انتہاپسند نظریے اور حاکمانہ عزائم کے زہریلے کے تحت کیے جانے والے ناقابل معافی اقدامات سے متعلق سچ کا سامنا نہیں کرنا چاہتا‘۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ  بھارت اپنی بالادستی پر مبنی طرز عمل کے برعکس خود کو ایک نارمل ریاست ثابت کرنا چاہتا ہے، عالمی برداری کو پوچھنا چاہیے کہ کیا ایک نارمل ملک 80 لاکھ افراد کو 2 ماہ سے زائد غیر انسانی کرفیو میں قید ہیں اور سب ٹھیک ہے کا دعویٰ کرکے دنیا کو دھوکا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’وہ کون سا عام ملک ہوگا جو گائے کے ذبح کرنے پر ہجوم کے ذریعے لوگوں کے قتل عام اور ’لو جہاد‘ کا نام لیکر ان کے ذمہ داروں کی سیاسی سرپرستی کرے؟‘‘

ترجمان نے کہا کہ بھارت کے لیے تجویز ہے کہ سفارتکاری اور حالات ٹھیک ہونے سے متعلق لیکچر اپنے پاس رکھے، ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ  معالج پہلےخود کو ٹھیک کرے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان پلوامہ واقعہ کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور 5 اگست کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشیدگی بڑھی ہے۔

اس صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور امریکہ میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مبقوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور 5 اگست سے مقبوضہ کشمیرمیں 80 لاکھ لوگوں کو محصور کردیاگیا ہے، بھارت میں آر ایس ایس کی حکمرانی ہے جو ہٹلر کے نظریے کی حامی ہے اور مودی کی وزارت اعلیٰ کے نیچے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام ہوا اور مودی آر ایس ایس کے تاحیات رکن ہیں۔

Related Posts