دنیا میں جنسی مساوات کے لحاظ سے153 ممالک میں سے پاکستان151ویں نمبرپرموجود

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

pak gender equality
دنیا میں جنسی مساوات کے لحاظ سے153 ممالک میں سے پاکستان151ویں نمبرپرموجود

اسلام آباد: ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے جاری کردہ عالمی جنسی گیپ انڈیکس دو ہزار بیس کے مطابق پاکستان جنسی مساوات کے لحاظ سے ایک سو ترپین ممالک میں سے ایک سو اکیاونویں نمبر پر موجود ہے۔

جنوبی ایشیاء میں سب سے کم درجہ بندی والے ممالک میں بنگلہ دیش اور نیپال کے مقابلے میں پاکستان کا نمبر ساتواں ہے جبکہ عالمی درجہ بندی میں دونوں ممالک کا پچاسواں اور سونواں نمبر ہے۔

عامر جہانگیر چیف ایگزیکٹو آفیسر مشعل پاکستان کنٹری پارٹنر ورلڈ اکنامک فورم فیوچر آف اکنامک پروگریسو سسٹم انیشی ایٹو کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں معاشرتی فریم ورک کی کمی کی وجہ سے خواتین کی معاشی بااختیارگی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

معیشت کی ڈیجٹلائزیشن پاکستان کو حقیقی اور ڈیجیٹل دنیا میں خواتین کی شناخت تیار کرنے کا ایک اچھا موقع فراہم کرتی ہے۔ جس سے خواتین صنفی فرق کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گی۔

پاکستان کا درجہ بندی میں آخری نمبروں میں تیسرے نمبر پر موجود ہونا جنسی فرق کا صرف چھپن فیصد ہے جوکہ پچھلی بار پچپن فیصد تھی پاکستان کو درجہ بندی میں نیچے کی جانب گرنے سے روکنے کیلئے ناکافی ہے کیونکہ نئے ممالک اعلیٰ درجہ بندی میں داخل ہوئےہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیلئے دوسری قسط کی منظوری، آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس کل واشنگٹن میں ہوگا

انڈیکس کی چار بنیادی کیٹگریز میں پاکستان کا شمار آخری دس ممالک میں ہوتا ہے۔ جبکہ باقی چودہ انڈیکیٹرز میں سے بارہ انڈیکیٹرز میں پاکستان کی رینکنگ سو سے نیچے ہے۔

تاہم زیادہ تر انڈیکیٹرز میں پاکستان نے بہتر کیا ہے اور کچھ میں اپنی رینکنگ برقرار رکھی ہے۔ معاشی شمولیت اور مواقع کے حساب سے یہ خلا اور گہرا ہے۔ پچاسی فیصد مردوں کے مقابلے میں خواتین کا صرف ایک چوتھائی روزگار میں حصہ لیتا ہے۔ صرف پانچ فیصد عورتیں لیڈر شپ اور اہم عہدوں پر فائز ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستانی روزگار سے حاصل ہونے والی انکم کا اٹھارہ فیصد حصہ پاکستانی خواتین کو جاتا ہے جو مطالعہ کرنے والے ممالک میں سب سے کم ہے۔ اگرچہ بیشتر ممالک نے تعلیمی صنف کے فرق کو کم یا قریب تر کر دیا ہے لیکن پاکستان کا تناسب اب بھی بیس فیصد کے قریب ہے۔

نصف سے بھی کم خواتین ناخواندہ ہیں جبکہ اس کا مقابلہ مردوں کے اکہتر فیصد کے ساتھ ہے۔ پچھلے دو سالوں میں سیاسی صنف کے فرق کو واضح طور پر کم کیا گیا ہے لیکن اب بھی ترانوے پر ہے دو ہزار سترہ میں ایک بھی خاتون مکمل وزیر نہیں تھی جبکہ یکم جنوری دو ہزار انیس ت پچیس رکنی کابینہ میں تین خواتین تھیں۔

Related Posts