جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں وفاقی محتسب کی جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ملکی جیلوں میں گنجائش سے 22000 زائد قیدی موجود ہیں جبکہ پاکستان میں کل 114 جیلیں ہیں۔ عدالتِ عظمیٰ کو دی گئی رپورٹ میں وفاقی محتسب نے کہا کہ پاکستان کی 114 جیلوں میں کل 55000 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ ان میں کل 77000 افراد مختلف الزامات میں قید ہیں۔وفاقی محتسب نے کہا کہ ملک کے چاروں صوبوں میں قیدیوں کے معاملے میں ایک جیسی صورتحال ہے۔ ہر صوبے کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔

اس وقت ملک میں کل قیدیوں کی تعداد کا دو تہائی حصہ مختلف عدالتوں میں ٹرائل کا سامنا کر رہا ہے یا پھر ٹرائل کا انتظار کر رہا ہے جبکہ عالمی سطح پر یہ تعداد 27 فیصد ہے۔پاکستان کے مختلف علاقوں میں لوگ کئی دہائیوں سے سزا سے قبل یا خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے جیلوں میں قید ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سندھ کی 26 جیلوں میں 12ہزار 245 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ 18ہزار 998 قیدی موجود ہیں ۔خیبرپختونخوا کی 22 جیلوں میں 7ہزار 587 افراد کی گنجائش ہے جبکہ حالیہ تعداد 11ہزار 330 ہے۔

مزید پڑھیں : ملکی جیلوں میں گنجائش سے 22 ہزار زائد قیدی موجود۔سپریم کورٹ میں وفاقی محتسب کی رپورٹ

پنجاب کی جیلوں میں 27 ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ پنجاب میں 50 ہزار سے زائد قیدی جیلوں میں بند ہیں جن میں سے 31 ہزار قیدی جوڈیشل ریمانڈ پر جیلوں میں بند ہیں، 40 جیلوں میں 3074 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ اس وقت 50ہزار 405 قیدی موجود ہیں۔

گنجائش سے زیادہ قیدی جیلوں میں بند ہونے کے باعث جیلوں میں علاج معالجہ اور سہولیات کا فقدان ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں قیدی جلد کے امراض اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں جس کے باعث جیلوں میں قیدیوں کی اموات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ میں پاکستان کے 8 سب سے زیادہ بھری ہوئی جیلوں میں صحت کے بڑے بحران سے بچنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کچھ سفارشات پیش کی گئیں، جن میں جیلوں میں قیدیوں کے کوارٹرز کو ہوا دار بنانا اور روزانہ ہر قیدی کے لیے 10 سے 15 لیٹر پانی کا حصول لازمی قرار دیا گیا۔

جیلوں میں زیادہ قیدیوں کی وجہ سے جیلوں میں کام کرنے والے اہلکاروں کے لئے بھی خطرات بڑھتے جارہی ہیں۔ قید خانے میں تنگ جگہ وجہ سے قیدیوں میں اکثر ہاتھا پائی ہوتی ہے۔ زیادہ بھیڑ قیدیوں میں وبائی امراض اور بیماریوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :زرداری گروپ کی بلاول ہاؤس کے اطراف بنگلوں کی زبردستی خریداری پر نیب تحقیقات شروع

حکومت کی جانب سے ابھی تک اس بحران سے نمٹنے کے لئے کوئی سنجیدہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے، جیلوں میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے ،قیدیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے جیلیں بھی اصلاحی کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کوہمیشہ یہ خطرہ ہوتا ہے کہ وہ رہا ہونے پر مزید جرائم کا ارتکاب کرسکتے ہیں۔

حکومت کو اس وقت پاکستان میں مزید جیلیں تعمیر کرنے کی ضرورت ہے،اسلام آباد میں ابھی بھی کوئی جیل نہیں ہے ۔یہاں ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر میں ایک جیل ہونا چاہئے جس میں خواتین اور نوعمر بچوں کے لئے الگ الگ بیرک ہونی چاہئیں کیونکہ آئین ہر قیدی کو بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دیتا ہے ، حکومت جیلوں کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے اس سے پہلے کہ کوئی بڑا سانحہ رونما ہو۔

Related Posts