بابری مسجد کا فیصلہ جاری ہونے اور بھارت میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ پر پرتشدد احتجاج کے بعد او آئی سی نے آخر کار ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ان دونوں واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیاہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی بھارت کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے،بھارت میں مسلمان اقلیت متاثر ہو رہی ہے ،ہمیں بھارتی شہریت کے قوانین پر تشویش ہے۔
او آئی سی نے بابری مسجد کیس کے معاملے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے بھارت سے مسلم اقلیت اور اسلامی عبادت گاہوں کی حفاظت کا مطالبہ کیاہے۔
57رکنی اسلامی تعاون تنظیم اسلامی ممالک کا ایک مشترکہ پلٹ فارم ہے جس کا مقصد مسلم ممالک کے درمیان آہم آہنگی کے فروغ اور مفادات کا تحفظ کرنا ہے تاہم اہم اوآئی سی کی جانب سے جاری ہونیوالا مبہم سا پیغام طاقت کے نشے میں چور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیوں سے روکنے کیلئے ناکافی ہے ، تنظیم کو کشمیر کی صورتحال اور بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے فوری اجلاس کا انعقاد کرنا چاہیےتھا۔
یہاں دلچسپ بات تو یہ ہے اوآئی سی تاحال صرف مذمتی بیانات کے علاوہ مسلم ممالک کے درمیان بھی تصفیہ طلب امور پر کوئی خاص پیشرفت سے قاصر رہی ہے،اوآئی سی کو مشرق وسطیٰ کے تنازع کے حل میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ شام میں کریک ڈائون کی وجہ سے اوآئی سی کے بانی رکن شام کی رکنیت معطل کرکے اوآئی سی نے اپنا فرض پورا کردیا جبکہ یمن میں جاری جنگ اور خلیجی ممالک کے درمیان جاری سیاسی تنازعات اور قطر کے بائیکاٹ پر بھی اوآئی سی کا موثر کردار ادا کرنےسے قاصر رہی ۔
مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے گزشتہ دنوں ملائیشیامیں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں میزبان ملائیشیا، ترکی اور ایران سمیت اہم مسلم ممالک نے شرکت کی جبکہ پاکستان نے سعودی عرب کی معاشی پابندیوں کی وجہ سے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی جبکہ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے یہ وضاحت بھی کی تھی کہ کوالالمپور سمٹ اوآئی سی کا متبادل ہرگز نہیں ہے اس کے باوجود سعودی عرب اور امارات کا رویہ ناقابل فہم رہا جبکہ اوآئی سی نے بھی اس اجلاس کو مسلم امہ کے اتحاد میں دراڑ کے مترادف قرار دیا۔
مہاتیر محمد وہ واحد مسلم رہنما ہیں جنہوں نے پاکستان کے بعد بھارت میں متنازع شہریت ایکٹ کی بھرپور مذمت کرکے بھارت کے ساتھ اپنے پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید خراب کیا تاہم خلیجی ریاستوں کی جانب سے بھارتی اقدام کے حوالے سے تاحال خاموشی ہے۔
اوآئی سی میانمار میں روہنگیا ، چین میں ایغوراور مغرب میں مسلمانوں کیخلاف ہونیوالے مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مسلم دنیا کے اہم مفادات کے تحفظ اور تنازعات کے حل اوراکیسویں صدی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اوآئی سی کو نمائشی بیانات کے بجائے بھرپور اور موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔